سری نگر (اصل میڈیا ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارت کی جانب سے عائد کرفیو کو 4 ماہ سے زائد عرصہ ہو چکا ہے اور وادی میں لاک ڈاؤن کے سبب معیشت کو 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکومت کی بربریت کے خلاف بڈگام، گاندربل، پلوامہ، کلگام، شوپیاں، بانڈی پورہ،کپواڑہ سمیت دیگر علاقوں میں مظاہرے جاری ہیں۔
مظاہرین کو کو روکنے کے لیے بھارتی فورسز طاقت کا استعمال کر رہی ہے جس سے متعدد کشمیری زخمی ہو گئے ہیں۔
125 روز سے جاری کرفیو اور پابندیوں کے باعث مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مفلوج ہے، تعلیمی ادارے، دکانیں، کاروباری مراکز بند جب کہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اب بھی غائب ہے۔
ان سب کے علاوہ انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروس بھی تاحال بند ہے جب کہ حریت رہنما اور مقامی سیاسی قیادت سمیت 11 ہزار کشمیری گرفتار ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 4 ماہ سے زائد کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں مسلسل 18ویں ہفتے جمعہ کی نماز پر بھی پابندی برقرار رہی۔
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔