بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں حکام نے بدھ کے روز مختلف صوبوں میں سیکورٹی کے احتیاطی اقدامات انتہائی سخت کر دیے ہیں۔ دیوانیہ کی پولیس نے سیکورٹی اقدامات کو بڑھا دیا ہے تا کہ میسان اور کربلا جیسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔
کربلا کی پولیس کمان نے بھی صوبے میں اپنے سیکورٹی اقدامات سخت کر دیے ہیں تا کہ امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھا جا سکے اور پر امن مظاہرین کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں چیک پوائنٹس کی تعداد بڑھا دی گئی ہے اور گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور افراد کی تلاشی لی جا رہی ہے۔
ا بغداد کے علاقے الشعب میں عراقی سماجی کارکن علی نجم اللامی کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل عراق کے مختلف علاقوں میں متعدد سماجی کارکنان کو دھمکیوں کے علاوہ اغوا اور قتل کی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ان میں آخری شخصیت سماجی کارکن فاہم الطائی کی تھی جن کو کربلا شہر میں ان کے گھر کے سامنے سائیلنسر والے ہتھیار سے موت کی نیند سلا دیا گیا۔
عراق میں ہلاکتوں ، اغوا اور گرفتاریوں کے خلاف عوامی مظاہرے جاری ہیں۔ اس حوالے سے دارالحکومت بغداد میں لوگ سب سے زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے اپنے احتجاج کو پر امن رکھنے کی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں #خلوها_سلمية (اسے پر امن رہنے دو) کے ہیش ٹیگ سے ٹرینڈ بھی گردش میں ہے۔
منگل کے روز بغداد میں الاحرار پُل کے قریب الوثبہ اسکوائر پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز نے براہ راست فائرنگ کی اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ اس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی ہوئے اور بہت سے دم گھٹنے کا شکار ہو گئے۔
عراق کے جنوبی شہر بصرہ میں سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ منگل کے روز سے تمام سیکورٹی فورسز کو انتہائی درجے تک ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
عراقی فوج کے چیف آف اسٹاف کے دفتر کی جانب سے مظاہرین کے نام پیغام میں کہا گیا ہےکہ انہیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔