کشمیر (اصل میڈیا ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارت نے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور وادی میں 4 ماہ سے زائد عرصے کے بعد موبائل فون پر ایس ایم ایس جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ ہے جس کے باعث مواصلاتی نظام، تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز مکمل طور پر بند ہیں۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروس اب بھی معطل ہے جب کہ چار ماہ بعد صرف اِنکمنگ ایس ایم ایس سروس بحال کر دی گئی ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں آج صبح سے شہری موبائل فون پر میسج وصول کر سکیں گے مگر اپنے موبائل فون سے اب بھی ایس ایم ایس نہیں بھیج سکیں گے۔
یاد رہے کہ 14 اکتوبر کو بھی مقبوضہ کشمیر میں 72 روز سے بند موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال کر دی گئی تھی جسے کچھ گھنٹوں بعد ہی واپس بند کر دیا گیا تھا جب کہ وادی میں انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے۔
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔