ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے سابق فرمانروا رضا شاہ پہلوی کے صاحب زادے نے ایک طویل انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کا مسئلہ موجودہ مقتدر طبقہ ہے۔ موجودہ نظام کی تبدیلی ہی ایران کے مسائل کا وحد حل ہے۔
رضا شاہ پہلوی کے بیٹے کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت معصوم مظاہرین اور عام شہریوں کو طاقت کے ذریعے دبا کر اقتدار پراپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے بارت میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں بے چینی ایرانی رجیم کے خلاف غم وغصے کا واضح ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے مسائل کا حل مذہبی حکومت کی جگہ سیکولر نظام کا نفاذ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی نظام کی تبدیلی جوہری اور بنیادی مطالبہ ہے۔ گذشتہ ماہ ایران میں ہونے والے مظاہروں میں عوام کی طرف سے نظام کی تبدیلی کا نعرہ لگایا گیا اور نظام کی تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایران میں حکومت کے خلاف عوام اس وقت سڑکوں پرنکلے جب حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 200 فی صد اضافہ کردیا مگر احتاج کے دوران عوامی مطالبات سے صاف پتا چلتا ہے کہ عوام 40 سالہ فرسودہ نظام کو ختم کرنا اور ملک میں جمہوری بنیادوں پر سیکولر نظام چاہتےہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے موجودہ ولایت فقیہ کے نظام کے لیڈروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے گریبان میں جھانکیں اور عوامی مطالبات پر کان دھریں۔ عوام تیل کی قیمتوں میں کمی کا نہیں بلکہ ملک میں جبروتشدد پر قائم مذہبی نظام کی تبدیلی اور وسیع پیمانے پر اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری ‘ہم اسلامی جمہوری نظام نہیں شاہتے’ اور گو خامنہ ای گو’ قوم کا مقبول نعرہ بن چکا ہے۔
رضا شاہ پہلوی کے صاحب زادے کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام کو بہ خوبی ادراک اور اندازہ ہے کہ امریکا ہی ایرانی عوام کے مفادات اور حقوق کا محافظ ہے۔ ایران میں احتجاج اور پرامن مظاہروں کے دوران طاقت کا استعمال کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ایرانی رجیم نے قوم سے چالیس سال سے اس کے بنیادی حقوق سلب کررکھے ہیں۔ ہمیں جن حقوق سے محروم کیا گیا ہم وہ واپس لینا چاہتے ہیں۔
ایران میں متبادل سیاسی نظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے رضا شاہ پہلوی کے فرزند کا کہنا تھا کہ ایران میں مذہبی رجیم کی جگہ جمہوری اصولوں پر سیکولر نظام کے قیام کی ضرورت ہے۔ ایرانی عوام کے حقوق کے تحفظ کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ملک میں سیکولر جمہوری نظام قائم کیا جائے۔ اس وقت ایرانی عوام کی بھاری اکثریت اسی مطالبے پر قائم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرنا کی نوجوان نسل تبدیلی چاہتی ہے اور موجودہ مذہبی نظام سے نجات کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے ایرانی رجیم کی طرف سے خطے کے ممالک کے خلاف معاندانہ روش اختیار کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں کہا کہ ایرانی رجیم کی طرف سے نہ صرف امریکا بلکہ خطے کے عرب ممالک کے ساتھ بھی دشمنی پرمبنی روش اختیار کرکے ایرانی عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ایرانی رجیم کا معاندانہ رویہ نہ صرف ایرانی عوام کے خلاف ہے بلکہ وہ اسی طرح خطے کے ممالک اور دوسری اقوام کے ساتھ بھی معاندانہ پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
پڑوسی ممالک میں مداخلت کی ایرانی پالیسی نے ایرانی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے امریکا کی طرف سے ایران پر آخری درجے کا دبائو ڈالنے اور اقتصادی پابندیوں میں اضافے کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کی جب کہ ایرانی حکمران اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرتے امریکا اور عالمی برادری کو تہران پر اقتصادی دبائو ڈالتے رہنا چاہیے۔
خیال رہے کہ رضا شاہ پہلوی ایران میں سنہ 1979ء میں برپا ہونے والے ولایت فقیہ کے نظام سے قبل ملک کے فرمانروا تھے۔ ان کا خاندان اس وقت امریکا میں جلا وطنی کی زندگی گذار رہا ہے۔
نومبر کے وسط میں ایرانی حکومت نے ایندھن کی قیمتوں میں 200 فی صد اضافے کا اعلان کیا تو اس پرعوام سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ ایرانی حکومت نے عوامی احتجاج کو طاقت کے ذریعے کچلتے ہوئےیہ دعویٰ کیا کہ ایران میں ہونے والے مظاہروں کے پیچھے امریکا، اسرائیل اور بعض دوسری علاقائی قوتوں کا ہاتھ تھا۔