آئینی حکومت سے رابطوں کے الزام میں حوثی عدالت سے چار یمنیوں کو سزائے موت

Yemeni Court

Yemeni Court

یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی ایک نام نہاد عدالت نے زیر حراست چار یمنی شہریوں کو آئینی حکومت کے ساتھ رابطوں کے جرم میں سزائے موت سنائی ہے۔

ایک مقامی وکیل ایڈووکیٹ عبدالمجید صبری نے بتایا کہ حوثی ملیشیا کی اپیل کورٹ نے ایک نام نہاد فوج داری عدالت کی طرف سے چار یمنی شہریوں کو سنائی گئی سزائے موت کی توثیق کی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ‘فیس بک’ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں صبرہ کا کہنا تھا کہ کچھ ہفتے قبل ایک فوج داری عدالت نے چار ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی۔ ان چاروں پر آئینی حکومت کے ساتھ رابطوں کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ حوثی ملیشیا ان پر دشمن کی معاونت، دشمن کے لیے جاسوسی حوثی ملیشیا کی حکومت کے خلاف سازش سے تعبیر کرتی ہے۔

وکیل عبدالمجید صبرہ کا کہنا ہے کہ یمن کی آئینی حکومت نے چار شہریوں کو سزائے موت سنائے جانے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ملزمان کی شناخت محمد ھادی ظافر، علی محمد علی الحسینی، احمد ضیف اللہ الحمزی اور عبدالمجید عبدالحمید محمد علوس کے ناموں سے کی گئی ہے۔

یمنی وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے ‘ٹویٹر’ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں حوثی ملیشیا کی عدالت کی طرف سے چار شہریوں کو سزائے موت سنائے جانے کو عدالتی دہشت گردی قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعاء پر قابض حوثی ملیشیا کی عدالتیں چار سال کے دوران 30 شہریوں کو سزائے موت سنا چکی ہیں۔ حوثیوں کی طرف سے شہریوں کو دی جانے والی موت کی سزائوں پر عالمی سطح پر بھی شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی حوثی ملیشیا کی عدالت کی طرف سے قیدیوں کو سزائے موت سنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلہ واپس لینے اور تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔