کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) امل قتل کیس میں نجی اسپتال نیشنل میڈیکل سینٹر (این ایم سی) کی غفلت سے متعلق سندھ حکومت کی متضاد رپورٹ سامنے آگئیں۔
گزشتہ برس 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر مبینہ پولیس مقابلے میں جائے وقوع پر موجود ایک گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔
رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امل کی موت پولیس اہلکار کی گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، دوسری جانب بچی کے والدین کا موقف تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بچی کو وقت پر طبی امداد نہیں دی تھی، جس کی وجہ سے وہ دم توڑ گئی۔
اس واقعے کا اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے نوٹس لیا تھا اور ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے رپورٹس بھی جمع کرائی گئی تھی تاہم اب سندھ حکومت کی اس حوالے سے متضاد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے افسر نے اپنی رپورٹ میں نیشنل میڈیکل سینٹر کو غفلت کا مرتکب قرار دیا لیکن کمیشن کی چیئرپرسن نرگس گھلو نے اسپتال کو غفلت کے الزام سے بری کردیا۔
امل کے والد عمر عادل نے اپنی ٹوئٹ میں دونوں رپورٹس پوسٹ کرکے تضاد پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔
ٹوئٹ کی گئی تفتیشی افسر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امل کیس میں نیشنل میڈیکل سینٹرکو غفلت کا مرتکب پایا گیا، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے نیشنل میڈیکل سینٹر پر جرمانہ بھی تجویز کیا۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے 8 نومبر 2019 کو اپنی رپورٹ جمع کرائی جس کے مطابق نیشنل میڈیکل سینٹر نے امل کو ابتدائی ہنگامی طبی امداد نہ دے کر سنگین غفلت برتی لہٰذا نیشنل میڈیکل سینٹر کو کمیشن ایکٹ 2013 کے تحت 5 لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے۔
تفتیشی افسر کی رپورٹ کے مطابق نیشنل میڈیکل سینٹر کے عملے نے دستاویز میں ٹیمپرنگ بھی کی، واضح ہوا کہ اسپتال نے امل کی سنگین حالت پر والدین کو اعتماد میں نہیں لیا، امل کو دوسرے اسپتال جانے کے لیے سانس بحال رکھنے والا ایمبوبیگ نہیں دیا گیا جبکہ اسپتال نے مریض کو ذاتی گاڑی میں منتقلی کے وقت طبی عملہ ساتھ بھیجنے سے انکار کیا۔
تفتیشی رپورٹ میں کہا گیاکہ امل کے بچنے کا اگر کوئی امکان تھا تو وہ غیر ضروری تاخیر سے ختم کردیا گیا۔
ننھی امل کے والد عمر عادل کی جانب سے ٹوئٹ کی گئی سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی چیئرمین نرگس گھلو کی سپریم کورٹ میں پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ایم سی طبی غفلت کا مرتکب نہیں ہوا، نیشنل میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹرز اور طبی عملے نے امل کا علاج کیا، امل کا سی پی آر اور علاج کیا لیکن طریقہ کار پر بھرپور توجہ نہیں دی گئی۔
چیئرمین رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی روم عملے اور مریض کے اٹنڈنٹس میں رابطہ اطمینان بخش نہیں تھا، میڈیکل ریکارڈ کی ڈاکومنٹیشن میں گیپس ہیں۔
خیال رہے کہ زخمیوں کے لازمی و فوری علاج اور بعد میں کرمنل سمیت دیگر امور کو مکمل کرنے کا بل سندھ اسمبلی سے منظور کیا گیا جسے ڈیفینس میں فائرنگ سے جاں بحق بچی امل عمر کا نام دیا گیا ہے۔