لیبیا (اصل میڈیا ڈیسک) لیبیا کی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے کہا ہے کہ لیبی فوج کی صفوں میں کوئی غیرملکی فوجی نہیں۔ ہمارے ساتھ لڑائی میں شامل تمام افراد مقامی ہیں اور ہماری فوج کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبی فوج تیزی کے ساتھ طرابلس میں فاتحانہ پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ کئی مقامات پر پرتشدد جھڑپیں ہو رہیں۔
جنرل المسماری نے العربیہ کو دیئے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ابو سلیم کے علاقے میں قومی وفاق حکومت کی فوج اور اس کی حامی ملیشیا شکست کھانے کے بعد وہاں سے فرار ہوگئی ہے۔ میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ ہماری فوج جلد پورے طرابلس پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی۔
المسماری نے مزید کہا جنگ اب طرابلس اور دارالحکومت کے مضافات میں ہے۔ لیبیا کی فوج آبادی والے علاقوں میں ملیشیاؤں کے خلاف بہت محتاط انداز میں آپریشن کررہی ہے تاکہ عام شہریوں کا کم سے کم جانی نقصان ہو۔
انہوں نے بتایا کہ منگل کو لیبی فوج نے دارالحکومت طرابلس کے جنوب میں کوبری زہرہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ گھمسان کی لڑائی کے بعد الوفاق حکومت کے حامی جنگجو وہاں سے فرار ہوگئے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کو ملنے والی ایک فوٹیج میں کوبری زھرا برج سے قومی وفاق حکومت کے عناصر کو فرار ہوتے اور لیبی فوج کے دستوں کے علاقے میں داخل ہونے کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔
ایک فیلڈ ملٹری ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ اور الحدث چینل کو بتایا کہ فوج الوفاق فورسز کے ساتھ پوری قوت سے لڑائی لڑ رہی ہے۔ لیبی فوج ایک سے زیادہ محاذوں پر تیزی کے پیش قدمی کررہی ہے۔ صلاح الدین، یرموک اور الساعدیہ کے مقامات پر لیبی فوج نے الوفاق فورسز کو پسپا کردیا ہے۔
دریں اثنا ، لیبیا کی فوج نے نئی فوجی کمک کو محاذ جنگ پر منتقل کردیا ہے۔ بٹالین 302 تھنڈر بولٹ وہاں موجود فوجی یونٹوں کی حمایت کرنے اور دارالحکومت طرابلس کی آزادی کی تیاری میں الوفاق حکومت کے وفادار مسلح ملیشیا کے خلاف جنگی کارروائیوں میں حصہ لینے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔
لیبیا نیشنل آرمی کے “الکرامہ” آپریشن کنٹرول روم نے منگل کے روز’فیس بک’ پر ایک بیان میں بتایا کہ فضائیہ نے مصراتہ سرت شہرمیں قومی وفاق حکومت کی وفادار ملیشیا کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
ادھر سیاسی محاذ پرہونے والی پیش رفت کے مطابق گذشتہ روز اٹلی کے وزیر خارجہ نے لیبیا کے دورے کےدوران بن غازی میں نیشنل آرمی کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر سے ملاقات کی ہے۔ ادھر ماسکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ولادی میر پوتین اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے لیبیا کے بحران پر جلد بات چیت کرنے والے ہیں۔