کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغان حکومت نے بتایا ہے کہ اس نے گذشتہ چھ ماہ کے دوران ملک کے مشرقی علاقوں میں ‘داعش’ کے 700 شدت پسندوں اور ان کے اہل خانہ کو حراست میں لیا ہے۔
افغان سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ ‘انٹیلی جنس’ نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے افراد میں کم از کم 75 خواتین اور 159 بچے شامل ہیں۔ان میں زیادہ تر غیر ملکی ہیں۔
سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گرفتار کیے گئے زیادہ تر افراد کا تعلق پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک سے ہے۔
افغان عہدیدارنے مزید بتایا کہ گرفتارعسکریت پسندوں میں 277 غیر ملکی ہیں۔
ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں افغانستان کے لیے امریکا کے امن مندوب زلمے خلیل زاد نے رواں ماہ کے شروع میں لکھا تھا کہ مشرقی افغانستان میں ‘داعش’ کو امریکی ، افغان فورسز اور طالبان نے کارروائیوں میں کمزور کردیا ہے۔
گذشتہ ہفتے امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سال کے اختتام سے قبل افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا اعلان کر سکتے ہیں۔ امریکی فوج کا انخلاء آئندہ سال کے آغاز سے ہوسکتا ہے۔
کابل میں گفتگو کرتے ہوئے گراہم نے کہا کہ ٹرمپ موجودہ فوجیوں کی تعداد کو 12،000 سے کم کرکے8 ہزار 600 کر سکتے ہیں۔