لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) برصغیر کی سروں کی ملکہ نامور گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئے لیکن ان کی سریلی آواز آج بھی مداحوں کے کانوں میں رس گھولتی ہے۔
ملکہ ترنم کے نام سے پہچانی جانے والی میڈم نور جہاں 21ستمبر 1926کو قصور کے موسیقار گھرانے میں پیدا ہوئیں اوراپنے فلمی کیرئیر کا آغاز نو سال کی عمر سے کیا اور جلد ہی ایک جانی پہچانی چائلڈ اسٹار بن گئیں۔
ان کا اصل نام اللہ وسائی تھا جب کہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا، ملکہ ترنم نور جہاں نے اپنے فنی کیرئیر کے دوران ہزاروں گیت گائے اور 1965کی پاک بھارت جنگ کے دوران قومی نغمے بھی گائے جو ہماری قومی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔
چھ دہائیوں پر محیط فنی سفرمیں انھوں نے 26بھارتی اور پاکستانی فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے اور مجموعی طورپرایک ہزارسے زائد فلموں کے لیے غزلیں اورگیت گائے جس میں ان کا سب سے پہلا گانا مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ بے پناہ ہٹ ہو جس نے ملکہ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا۔
حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور نشان امتیاز بھی عطا کیا۔ ملکہ ترنم نور جہاں 23دسمبر 2000کوعلالت کے بعد انتقال کر گئی تھیں لیکن ان کے گیتوں کی آواز آج بھی مداحوں کے دلوں میں