بھارت دنیا بھر کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ملک ہونے کا دعوے دار لیکن حقیقت اس سے بہت مختلف ہے۔بھارتی حکمران جماعت(BJP) اس وقت بھارت کوسیکولر کی بجائے ہندو ریاست بنانے کے لیئے راشٹریہ سیوک سنگھ(RSS) کے نظریے پر سرگرم عمل ہے۔مودی حکومت ملک کی سب بڑی اقلیت مسلمانوں کو مسلسل دبانے اور ان کی محرمیوں میں اضافے کی کوشش کرر ہی ہے۔سال 2019 میں آر ایس ایس کے نظریے پر بہت تیزی سے عمل کیا جارہا ہے۔مودی سرکار نے سب سے پہلے مسلمان دشمنی میں 5اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیرکی نیم خود مختیار حثیت کو ختم کیااور کرفیو نافذ کردیا۔اس کے بعدنام نہاد آپریشنز کے نام پر وہاں کے مسلمانوںپر ظلم ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔ 142روز سے نافذ کرفیو سے زندگیاں سسک رہی ہیں۔
بھارتی حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ادارے بھی ہندو بلادستی میں پیش پیش ہیں۔جس دن پاکستان نے بھارتی اقلیتوں کیلئے کرتار پور باڈرکھول کر دریا دلی کا مظاہرہ کیا اسی ہی دن بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کا متنازعہ فیصلہ جاری کیا ۔فیصلہ کے مطابق بابری مسجد کی جگہ ہندوئوں کے حوالے کرنے اور مودی سرکار کو رام مندر تعمیر کرنے کا حکم دیا گیا۔جبکہ مسلمان فریقین کو اس مسجد سے دستبردار ہونے کے احکامات جاری کیے۔یاد رہے بابری مسجد پانچ صدیوںتک مسلمانوں کی عبادت گاہ رہی اور 1992میں آر ایس ایس ہی کے غنڈوں نے اسے شہید کردیا تھا ۔جس کے بعد ہندو مسلم فسادات شروع ہوئے اور ہزاروں مسلمان شہید ہوئے ۔تب سے یہ مذہبی تنازع چلا آرہاتھااور اس کا حل یہ پیش کیا جارہا تھا کہ اس زمین کومسلمانوں اور ہندوئوں میں دو برابر حصوں میںتقسیم کردیا جائے گا لیکن مودی نے اپنی الیکشن کمپین میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے کئی بار وعدے کیے تھے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے نے مودی کا ہندوئوں سے کیاگیا وعدہ پورا کیا۔ مودی حکومت کے مسلم مخالف اقدامات یہی نہیں رکے بلکہ ریاست آسام میں موجود 20لاکھ کے قریب مسلمانوںکی شہریت منسوخ کرکے انہیںبنگلہ دیشی مہاجر قرار دیا ۔اس کے چند دنوں بعد ایوان سے سٹیزن امینڈمنٹ بل پاس کیا گیا جس کے تحت 2015 سے قبل پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان آنے والے ہندو،پارسی،بودھ، جین، سکھ اور عیسائی غیر قانونی تارکین وطن کوشہرت دی جائے گی لیکن مسلمان مہاجر بھارت کی شہریت کے اہل نہیںہونگے ۔ظاہر ہے ریاست آسام میںجن20لاکھ مسلمانوں کو غیر ملکی کہا گیا وہ سب اور بہت سے مسلمان اس سے متاثر ہونگے۔اس بل کی منظوری کے بعد بھارت میں تو جیسے آگ بھڑک اُٹھی ہو۔حزب اختلاف کی تمام جماعتیںاور 32 یونیورسٹیوں کے تمام طبقاب اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے طلبہ احتجاج میں شریک ہیں۔
یہ ہی نہیں وکلائ،صحافی ، ادباء ،مصنفین، اداکار اور دانشور یعنی ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ اس بل کی مخالفت اور احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔گزشتہ تین ،چار دنوں میں عوامی ردعمل میں شدت آئی ہے مظاہرین نے جلاو گھیراو شروع کر دیا ۔کئی کاروں،بسوںکو آگ لگا ئی اورایک پولیس چوکی کو بھی نظر آتش کر دیا گیا۔مظاہرین کا پولیس پر پتھراواور جھڑپیں بھی رپورٹ ہورہی ہیں جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین ہلاک ، سینکڑوں زخمی اور ہزاروںکو گرفتار کیا گیا۔ کشیدگی کے باعث حکومت نے کئی ریاستوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل اوردفعہ 144 نافذ کردی ہے۔حالات اس قدرسنگین ہونے کے باوجود بھارتی حکومت کسی صورت اس بل پر نظر ثانی کرنے پر تیار نہیں۔مظاہرین سے مذاکرات کر نے کی بجائے انہیںغدار اور پاکستان کا ایجنٹ کہا جارہاہے جبکہ بھارتی وزیر سیاحت سی ٹی روی نے احتجاج کرنے والے مسلمان مظاہرین کو نسل کشی کی دھمکی بھی دی ہے۔
بھارت کو متنازعہ قوانین اور مسلم دشمنی پر صرف اندرون ملک ہی نہیںبلکہ دنیا بھر میں تنقید کا سامنا ہے۔ امریکہ کے مذہبی آزادی کے ادارے یو ایس کمیشن فار ریلیجیس فریڈم (USCIRF)نے شہریت ترمیمی بل کی منظوری پر تشویش کا اظہار کیا اور امریکی حکومت کو بھارتی وزیر داخلہ اور اہم قیادت پر پابندی کی سفارش کی ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ مودی سرکار پر انٹرنیشنل دبائو کابھی کوئی اثر نہیں۔
بھارتی حکمران مسلم دشمن اقدامات میں ابھی مزید آگے بڑھنے کی تیاری کرر ہے ہیں اور جلد پارلیمنٹ میں کامن سول کوڈ لاء منظور کروایا جائے گا جس سے مسلم پرسنل لاء ختم ہوجائے گا ۔مسلمانوں کے شرعی قوانین ختم ہوجائیں گے اورہندوئوں کے عائلی قوانین ہی مسلمانوں پر نافذ ہونگے۔ کامن سول کوڈ لاء نافذ ہونے سے مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھن جائے گی ۔مودی سرکار مسلم مخالف کی انتہا ہے کہ نصاب میں شامل مسلمان قومی ہیروزکے کردار کو ختم کیا جارہا ہے اور مسلمانوں کے نام سے منسوب کئی شہروں ،علاقوںیاسڑکوں کے نام بھی تبدیل کیے جارہے ہیں۔مودی سرکارکے اس طرح کے اقدامات سے مسلم دشمنی واضح ہوگئی ہے۔ بھارت ایک سیکولر ملک ہونے کا دعوے دارہے مگرمسلم مخالف اقدامات نے ثابت کر دیا کہ مودی حکومت آر ایس ایس کے نظریے پر عمل پیرا ہے ،جس کے مطابق ہندوستان صرف ہندوئوں کا ہے ۔اس ہی لیے مودی سرکار مسلسل بھارتی مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے جو یقینا بھارت میں بہت بڑے فساد اورخانہ جنگی کا سبب بنے گی۔