لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) گلوکار و اداکار علی ظفر کا کہنا ہے کہ میں اپنے تجربے کی بنیاد پر پاکستانی فلم انڈسٹری کی ترقی کے لیے جتنا دے سکتا ہوں ضرور دوں گا۔
اپنے ایک انٹرویو میں فلم طیفا ان ٹربل کے بعد اسکرین سے غائب ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے علی ظفر نے کہا کہ میرے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ میں جلدی جلدی کوئی کام نہیں کر سکتا، مجھے کوئی چیز بنانے میں وقت لگتا ہے کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ میرا کام دیکھنے اورسننے والوں کو معیاری لگے ویسے اس وقت ’طیفا ان ٹربل 2‘ پرکام ہورہا ہے۔ میں اپنے تجربے کی بنیاد پر پاکستانی فلم انڈسٹری کی ترقی کے لیے جتنا دے سکتا ہوں ضرور دوں گا۔
ایک گلوکارکی حیثیت سے شوبز انڈسٹری میں انٹری کے بعد بحیثیت اداکار اپنا مقام بنانے پر علی ظفر نے کہا کہ گانے کا اپنا لطف ہے اور اداکاری کا مزا الگ ہے لیکن موسیقی میرا جنون ہے اوراس میں بہت وقت لگتا ہے ، اس لئے سال میں ایک ہی فلم میں کام کرتا ہوں۔
علی ظفرنے کہا کہ پاکستان میں بہت ٹیلنٹ ہے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اپنے اسٹوڈیو کے ذریعے نئے فنکاروں کو آگے بڑھنے کا موقع دوں، اس کی واضح مثال حالیہ ریلیز کئے گئے 2 گانے ہیں جن میں 2 نئی خواتین گلوکاراؤں کو متعارف کرایا گیا اور دونوں ہی گانے بہت وائرل ہوئے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں یہ تاثر ہے کہ خواتین موسیقی کے میدان میں نہیں آسکتی اس لیے میں چاہتا ہوں کہ ان کی حوصلہ افزائی کروں۔ ’حُسن‘ کے نام سے ان کا نیا میوزک البم 9 سال کے وقفے کے بعد آئندہ برس ریلیز کیا جارہا ہے۔
موسیقی کے میدان میں اپنے چھوٹے بھائی دانیال ظفر کی مدد کے حوالے سے علی ظفرنے کہا کہ وہ میرا چھوٹا بھائی ہے اور اس سے مجھے بہت محبت ہے، اس لئے اس کی ہرممکن مدد کرتا ہوں لیکن میں نے اسے یہ بات واضح کردی ہے کہ اس میدان میں اس کے تجربات ذاتی ہوں گے۔
میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ انسان جو کچھ اپنے تجربے اور غلطیوں سے سیکھتا ہے وہ اس سے بہت زیادہ بہترہے کہ کوئی اسے پیلٹ میں سجا کردے دے۔ کوئی بھی آدمی غلطیوں سے ماروا نہیں ہوتا لیکن ہمارے ہاں لوگ اس تاک میں رہتے ہیں کہ انہیں کوئی چیز ملے اوروہ اسے پکڑکر تنقید شروع کردیں، دانیال کی میوزک وڈیو پرتنقید بھی ایسے ہی ہے کیونکہ یہ گانا انگریزی میں ہے اس لئے اسے بنایا بھی اسی طرح گیا ہے۔