اسلام آباد / پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور میٹرو کی تحقیقات رکوانے کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔
پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مخدوم علی خان ایڈوکیٹ کی وساطت سے سپریم کورٹ اسلام آباد اور پشاور رجسٹری میں الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بی آر ٹی پشاور کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، اس لئے عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، درخواست پر فیصلے تک ایف آئی اے کو انکوائری سے روکا جائے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے بی آر ٹی کے حوالے سے دائر درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو 45 دن میں انکوئری کا حکم دیا تھا۔ جس پر ایف آئی اے نے تحقیقات بھی شروع کردی ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے منصوبے کو ویژن کے بغیر فیس سیونگ کے لیے شروع کیا، ناقص منصوبہ بندی کے باعث منصوبے کی لاگت میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا اور پشاور کے رہائشوں کے لیے تکلیف کا باعث بنا، منصوبے نے 6 ماہ کی مدت میں مکمل ہونا تھا لیکن سیاسی اعلانات کے باعث تاخیر کا شکار ہوا اور لاگت بھی بڑھ گئی اور فی کلومیٹر لاگت 2 ارب 42 کروڑ، 70 لاکھ روپے ہے جو بہت زیادہ ہے۔
کیا منصوبے کے لیے اتنا بڑھا قرضہ لینے کی ضرورت تھی؟ بی آر ٹی کے قرضہ سے صوبے کی معاشی خوشحالی بھی ممکن تھی۔