بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) ہانگ کانگ میں نئے مظاہرے پھوٹ پڑے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق شہر کے کئی علاقوں، خریداری کے معروف مراکز اور مشہور سیاحتی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم ہوا۔
مظاہرین نے ہدف بنا ان دکانوں کو نشانہ بنایا ، جن کے عوامی جمہوریہ چین سے کاروباری رابطے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور تیز دھار پانی کے استعمال کے ساتھ ساتھ ان پر لاٹھی چارج کیا۔ ہانگ کانگ کے تمام میٹرو اسٹیشن حفاظتی اقدامات کے تحت بند کر دیے گئے ہیں۔
پولیس نے سڑک بلاک کرنے والے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے تاکہ انہیں منتشر کیا جاسکے۔ شام کو سڑکوں، شاپنگ مالز اور شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ کئی خاندان اپنے بچوں کے ہمراہ ہانگ کانگ کے جزیرے پر کرسمس کی شاندار روشنیوں کی نمائش دیکھنے باہر نکلے تھے۔
ایک شاپنگ مال میں قریب ایک سو مظاہرین نے سٹار بکس کیفے کے شیشے توڑ دیے اور وہاں کی دیواروں پر اپنے مطالبات ایک سپرے پینٹ سے لکھ ڈالے۔ سٹار بکس کیفے کو مظاہروں میں اس لیے بھی زیادہ نشانہ بنایا گیا کیوں کہ ان مظاہروں کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں مذمت کرنے والے ماکیم کاٹیرر کی بیٹی ہانگ کانگ میں سٹار بکس فرینچائز کی مالک ہے۔
ہانگ کانگ کے بہت سے شہری سمجھتے ہیں کہ بیجنگ ہانگ کانگ کے ان معاملات میں مداخلت کرتا ہے جن کے بارے میں 1997 میں ہانگ کانگ کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ مداخلت نہیں کی جائے گی۔ دوسری جانب چین کا کہنا ہے وہ ‘ایک ملک اور دو نظاموں‘ کی پالیسی پر گامزن ہے اور ہانگ کانگ کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ہے۔