کینساس (اصل میڈیا ڈیسک) حالیہ دنوں میں ان قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو 3 نومبر سنہ 2020ء کو ریاست کینساس سے سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے وزارت خارجہ کا منصب چھوڑنے والے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں شامل ہونے سے قبل پومپیو ایوان نمائندگان میں کینساس کی نمائندگی کرچکے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق مائیک پومپیو نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے تاہم ان کے قریبی افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ وہ عہدہ چھوڑ بھی سکتے ہیں۔ وزارتِ خارجہ کا عہدہ چھوڑںے کی صورت میں مائیک پومپیو کا متوقع جانشین کون ہو سکتا ہے؟ امریکی میڈٰیا اس سوال کا بھی جواب تلاش کر رہا ہے۔
سینٹ کے الیکشن میں حصہ لینے والا امیدوار ان انتخابات کا اہل ہونے کے لیے جون 2020ء تک کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا پابند ہوگا۔ اس اعتبار سے پومپیو کے پاس ابھی وقت کافی ہے۔
“واشنگٹن پوسٹ” کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کے اکثریت کے رہ نما مِچ مک کونل نے پومپیو اور متعدد ریپبلکن عہدیداروں اور قانون سازوں پر دباؤ ڈالا ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ کینساس کے ریاستی سکریٹری کرس کوباک پرائمری الیکشن جیت لیں گے اور عام انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار کے حق میں ہار جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مائیک پومپیو سنہ2024ء کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے پر غورکررہے ہیں۔ سینٹ کے میجریٹی آفیسر میک کونیل انہیں راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایسا کرنے کے لیے سینیٹ ایک مثالی پلیٹ فارم ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ٹرمپ نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ پومپیو ان کے پاس آئے اور انھیں بتایا کہ وہ حکومت میں رہنا چاہتے ہیں لیکن ٹرمپ نے یہ بھی اشارہ کیا کہ اگر ریپبلکن پارٹی اس نشست کو کسی ڈیموکریٹک امیدوار کے مقابلے میں ہاردیتی ہے تو پومپیو اپنا خیال بدل سکتے ہیں۔ وہ کینساس میں سینٹ کا انتخاب جیت سکتے ہیں کیونکہ انہیں عوام کی بھاری اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔
مائیک پومپیو کی سرگرمیوں سے لگتا ہے کہ وہ کینساس سے سینٹ کا الیکشن لڑنے کےلیے ذہن بنا چکے ہیں۔ انہوں نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ‘ٹویٹر’ پر ایک نیا اکائونٹ بھی بنایا ہے جس کی پروفائل پرانہوں نے کینساس کے پس منظر کے مطابق کسان کی تصویر لگائی ہے۔ ٹویٹر سرگرمیوں کی وجہ سے بھی بعض لوگ یہ تاثر لیتے ہیں کہ مائیک پومپیو عہدہ چھوڑںے والے ہیں اور بعض عہدیدار امریکا میں اس عہدے کے حصول کے لیے کوشش کررہےہیں۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مائیک پومپیو کا جانشین بنائے جانے سے متعلق خبریں اور قیاس آرائیاں بڑھ رہی ہیں۔ ان کا مُمکنہ جانشین کون ہوسکتا ہے اس حوالے سے فی الوقت کسی شخصیت کا حتمی نام نہیں لیا جا سکتا مگرکچھ نام ایسے ہیں جو متوقع طور پران کے جانشین بن سکتے ہیں۔ ان میں قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن ہیں۔ انہوں نے گذشتہ ستمبر میں صدر ٹرمپ کی جانب سے جان بولٹن کو برطرف کرنے کے بعد عہدہ سنبھالا تھا۔ اخبار کے مطابق ٹرمپ او برائن کو بہت پسند کرتے ہیں۔ گذشتہ ستمبر میں قومی سلامتی کے چوتھے مشیر بننے کے بعد صدر نے انہیں اضافی سفارتی ذمہ داریاں بھی دی ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس مرحلے میں ایک اور اہم حریف وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن بھی امیدوار ہوسکتے ہیں۔ کچھ عہدے داروں کا خیال ہے کہ منوچن یہ عہدہ حاصل کرنے کے درپے ہیں جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ وہ محض مقابلہ میں ہیں لیکن وہ جیتنے کے لیے کوشاں نہیں ہیں۔
جب کہ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ منوچن کو وزیر خارجہ نامزد کرنے پر سینٹ کی منظوری حاصل کرنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیونکہ انہیں 2017 کے آغاز میں اپنے موجودہ عہدے کے حصول میں بہت معمولی فرق کے ساتھ ہی کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ ان کی حمایت میں 53 اور مخالفت میں 47 ووٹ آئے تھے۔
جرمنی میں امریکی سفیر رچرڈ گرگینل کا نام بھی متوقع وزیر خارجہ کے طور پر لیا جا رہا ہے حالانکہ جرمن حکومت نے ان کے “جارحانہ انداز” کے بارے میں کافی شکایت کی ہے۔ حقیقت میں یہ ٹرمپ کے لیے ایک مثبت نقطہ ہے۔
امریکا میں وزارت خارجہ کے متوقع امیدواروں میں ایران کے لیے امریکی خصوصی ایلچی برائن ہک، دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکن سینٹر مارکو روبیو اور ارکنساس سے ری پبلیکن سینٹر ٹام کاٹن بھی شامل ہیں۔
پومپیو کے مستعفی ہونے کی صورت میں ان کے نائب سکریٹری آف اسٹیٹ اسٹیفن بیگن جنھیں گذشتہ ہفتے سینٹ کی منظوری حاصل ہوئی تھی کوکچھ عرصے کے لیے قائم مقام وزیر خارجہ مقرر کیا جا سکتا ہے۔ وہ امریکا میں نئے صدارتی انتخابات کے انعقاد تک قائم مقام وزیر خارجہ رہ سکتے ہیں۔