قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری اور الہامی کتاب ہے جو ہمارے نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفٰیۖ پر نازل ہوئی جو حکمت و دانائی سے بھری ہوئی ہے اور ہمارے لیئے مشعل راہ ہونے کے ساتھ ساتھ ذریعہْ نجات بھی ہے۔ سورج اور چاند گرہن کے متعلق قرآن و احادیث کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ سورج اور چاند اللہ بزرگ و برتر کی اہم نشانیوں میں سے ہیں۔ اور خالق اکبر کی طرف سے متعین کردہ راستوں پر چل رہے ہیں اور گردش میں ہیں۔ سورہْ یٰسین کی آیت نمبر 38 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ” اور سورج اپنے مقررہ راستے پر چلتا رہتا ہے یہ خدائے غالب اور دانا کا مقرر کیا ہوا اندازہ ہے” ۔ اور سورہْ رحمٰن کی آیت نمبر 5 میں ارشاد ہوتا ہے کہ” سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں” جبکہ سورہْ التکویر کی آیت نمبر 1 میں فرمان ربی ہے کہ” جب سورج لپیٹ لیا جائے گا” ۔ اور سائنسی حقیقت بھی اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ سورج اور چاند زمین کے گرد اپنے اپنے مدار میں گھوم رہے ہیں۔
سورج گرہن شمس کی اس حالت کو کہتے ہیں جب چاند چکر لگاتا ہوا سورج اور زمین کے مابین حائل ہو جاتا ہے اور سورج چاند کے پیچھے چھپ جاتا ہے اور اس کا کچھ حصہ یا پھر یہ مکمل طور پر دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے اور اس کی شعاعیں زمین پر نہیں پہنچ پاتیں اس صورت حال میں چاند کا سایہ زمیں پر پڑنے لگتا ہے اور روشن دن تاریک رات میں تبدیل ہو جاتا ہے کیونکہ زمین سے سورج کا فاصلہ زمین سے چاند کے فاصلے سے 4 سو گنا زیادہ ہے اور سورج کا محیط بھی چاند کے محیط سے 4 گنا زیادہ ہے اس لیئے گرہن کے وقت ماہتاب سورج کو زمین سے چھپا لیتا ہے تو ایسی حالت کو ہم سورج گرہن کہتے ہیں۔ اور گرہن کے وقت ہمیں ایسا منظر دیکھنے کو ملتا ہے جیسے برسات کے دنوں میں بادل کا کوئی ٹکڑا سورج کے سامنے آ کر ساکن ہو جاتا ہے اور ہمیں اندھیرا سا محسوس ہونے لگتا ہے۔
سورج گرہن قدیم و جدید مذاہب میں اللہ جل شانہُ کی نشانی سمجھا جاتا ہے جبکہ کچھ مذاہب اسے خدا کی اپنے بندوں سے سخت ناراضگی قرار دیتے ہیں اور کچھ کیمطابق اسے منحوس سمجھا جاتا ہے۔ زمانہْ قدیم میں لوگ شمسی و قمری گرہن کے وقت چھوٹے چھوٹے بچوں میں مٹھائی یا کوئی میٹھی چیز بانٹا کرتے تھے۔ کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ گرہن کے وقت شدید آندھی و طوفان اور زلزلے آتے ہیں بالکل غلط اور بے بنیاد ہیں۔ سورج اور چاند گرہن کی شرعی اور اسلامی اہمیت کچھ بھی نہیں ہے ھاں مگر یہ گرہن عملیات کی دنیا سے تعلق رکھنے والے اور سیارگان و فلکیات کے علوم سے وابستہ عامل حضرات کیلئے بہت بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ جس میں تسخیر جنات و تسخیر ہمزاد کے ساتھ ساتھ کاروبار و مکان اور نکاح وغیرہ کی بندش کیلئے چلہ کشی کی جاتی ہے اور بھوت پریت وغیرہ کو بھگانے کیلئے زکوٰاة نکالی جاتی ہے جس کیلئے عاملین و کاملین برسوں اس کے آنے کا انتظار کرتے ہیں کیونکہ عام طور پر گرہن کا وقت بہت ہی کم ہوتا ہے بلکہ ملک پاکستان کے بیشتر حصوں میں تو نظر بھی نہیں آتا اسی لیئے سارے عامل اس سے مستفید نہیں ہو سکتے۔
اس سورج گرہن کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اس سال کاپانچواں اور آخری گرہن ہے جو آج بروز جمعرات26 دسمبر2019 علیٰ الصبح 7 بجکر 29 منٹ اور 53 سیکنڈ پر لگے گا اور اس کا انتہائی نقطہْ عروج 10 بجکر 17 منٹ اور 46 سیکنڈ پر ہو گا یعنی گرہن بالکل مکمل کو جائے گا اور 1 بجکر 5 منٹ اور 44 سیکنڈ پر اختتام پذیر ہو گا۔ فلکیات کے ماہرین کیمطابق یہ گرہن برج جدی کے04/06/51 درجہ پر لگے گا گرہن کا کل دورانیہ 5 گھنٹے اور 35 منٹ پر مشتمل ہو گا۔ اس گرہن کو مشرقی امریکہ، ایشیاء کے بیشتر ممالک شمالی مغربی آسٹریلیائ، مشرقی وسطی، افریقہ، بحرہند ،سودی عرب، بحرین ،متحدہ عرب امارات، فلپائن،عمان، جنوبی ہندوستان، سری لنکا، سمارٹا، ملائیشیائ، سنگاپور، برونائی، مرکزی انڈونیشیائ، شمالی امریکہ اور پاکستان کے جنوبی علاقوں میں دیکھا جائے گا جبکہ شمالی امریکہ اور بحیرہْ عرب میں جزوی طور پر گرہن دیکھنے کو ملے گا۔
اس سے قبل رواں برس 2 سورج گرہن اور 2 چاند گرہن دیکھے جا چکے ہیں پہلا جزوی شمسی گرہن 6 جنوری ،دوسرا مکمل قمری گرہن 21 جنوری کو، تیسرا شمسی گرہن 2 جولائی کو اور چوتھا جزوی سورج گرہن 16 جولائی کی شب 11 بجے لگا تھا جو رات کو لگنے کے باعث پاکستان میں نظر نہیں آیا تھا۔ تاھم حالیہ گرہن مکمل سورج گرہن ہو گا جو 20 سال بعد اب نظر آ رہا ہے اس سے پہلے اس نوعیت کا مکمل سورج گرہن آج سے 20 برس پہلے 11 اگست 1999 ء کو دیکھنے کو ملا تھا جب کراچی اور پسنی و گوادر سمیت تمام ساحلی علاقوں میں شام 5 بجکر 26 منٹ پر گرہن مکمل ہو گیا تھا اور روشنیوں کے شہر کراچی کی پر رونق شام ایک سرخ اور اندھیری رات میں تبدیل ہو گئی تھی۔
حالیہ گرہن میں سورج کراچی کے مقام پر 85 فیصد اور اسلام آباد میں 64 فیصد اور لاہور میں 55 فیصد اور ملتان میں 54 فیصد اور بھاول پور میں 50 فیصد اور گلگت بلتستان میں 45 فیصد اور مظفر آباد میں 48 فیصد چاند کے پیچھے چھپ جائے گا جس کی شعاعیں انسانی زندگی کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ مکمل سورج گرہن کے دوران یا 75 فیصد سے اوپر سورج گرہن ہو تو ایسی حالت میں درجہْ حرارت کم ہو جاتا ہے اور نمی بڑھ جاتی ہے۔ سورج گرہن کے دوران سورج کی جانب بغیر کسی فلٹر والے چشمے کے دیکھنے سے انسان ہمیشہ کیلئے اپنی بینائی کھو سکتا ہے اس لیئے دوران گرہن سورج کی طرف دیکھنے سے گریز کریں۔بچوں اور زیادہ عمر کے بچوں کا گرہن کے اوقات میں گھر رہنا ہی مناسب ہو گا۔حاملہ خواتین سورج گرہن کے وقت گھر سے باہر نہ نکلیںاور کھلے آسمان کے نیچے ہرگز نہ جائیں کیونکہ گرہن زدہ سورج کی ریڈی ایشن (Rediation)ان کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔
ان خواتین کو چاہیئے کہ گرہن کے اوقات میں گھر کے اندر چت لیٹی رہیں۔ چھری اور قینچی وغیرہ کا استعمال نہ کریں اور اپنے پیٹ پر کسی قسم کا دباوْ نہ ڈالیں اور حاملہ خواتین کے شوہر بھی احتیاط کریں اور گرہن کے اوقات میں کوئی کام نہ کریں اور زیادہ سے زیادہ توبہ استغفار کریں اور صدقہ دیں۔ اور نماز آیات یا نماز کسوف وخصوف ادا کریں۔ سورج گرہن کو کسوف اور چاند گرہن کو خصوف کہتے ہیں۔ اور روایات و حادیث میں بھی آیا ہے کہ سورج و چاند گرہن کے وقت ہمارے نبی کریمۖ لمبی نماز یعنی نماز آیات ادا کیا کرتے تھے۔ تو ظاہر ہوا کہ گرہن کے وقت نماز ادا کی جائے اور زیادہ سے زیادہ توبہ و استغفار کیا جائے اور اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی جائے اور صدقہ دیا جائے۔ اور یہ بھی واضح رہے کہ تمام گرہن چاہے وہ دنیا کے جس خطے میں ہوں وہ یکساں اثرات رکھتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامیوں ناصر ہو۔