اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ ماضی کی طرح سال 2019 میں بھی خاصی متحرک رہی تاریخی مقدمات کے فیصلے سنانے کے بعد ملک کی سب سے بڑی عدالت کاایک اور سال 2019 مکمل ہونے جا رہا ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے عدالتی سال کے دوران جہاں کئی اہم مقدمات کے فیصلے کیے وہیں عدالتوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعما ل کیلیے عملی اقدامات بھی کیے ، مقدمات کے تیز تر ٹرائل کیلیے ماڈل کورٹس قائم کی گئیں، سال 2019 میں دو چیف جسٹس سمیت عدالت عظمی کے3 ججز رٹائرہوئے ۔2نئے جج جسٹس قاضی محمد امین احمداور جسٹس امین الدین خان کی تعیناتی بھی عمل میں آئی،2019 کے دوران سپریم کورٹ سے تاریخی فیصلے سامنے آئے۔
جن میں نیب مقدمات میں ضمانت کا دائرہ کار طے کرنے، سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی6 ہفتوں کیلئے عبوری ضمانت اوربعدازاں ضمانت منسوخی ، جج ارشد ملک کا وڈیو سکینڈل ، بنی گالا تجاوزات کیس ، گرینڈ حیات ٹاور ، سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز پر لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان کا استعفی، سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس محمد انورکاسی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف ریفرنسز خارج کیے گئے ، جہانگیرترین کی نااہلی کے خلاف نظرثانی درخواست، آسیہ بی بی کیس میں حکومتی نظرثانی درخواست کا اخراج شامل ہے۔۔
پورا سال بنچ اور بار کے تعلقات کشیدہ رہے، اسی عدالتی سال میں ماڈل کورٹس کا قیام عمل میں آیا ، سپریم کورٹ نے دنیا کی پہلی ای کورٹ سسٹم رکھنے والی پہلی سپریم کورٹ کا اعزازاپنے نام کیا،پولیس ریفارمز پر کام کا آغاز بھی اسی سال میں ہوا،سپریم کورٹ نے دہشت گردی کی تعریف، سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے معاملے پر اپیل کاحق ،ججزکی تقرری ،جھوٹے گواہوں کے خلاف مقدمات کااندراج ،فوجداری قوانین میں شہادت کامعیار،سزائے موت کے مقدمات کے اہم فیصلے دیئے۔سال2019میں فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ بھی آیا۔
نومبر میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے مقدمہ کا تاریخی فیصلہ سنایا گیا جس نے ملک میں ایک نئی تاریخ رقم کی۔21دسمبر کو نئے چیف جسٹس گلزار احمد منصف اعلیٰ کے منصب پر فائز ہوچکے ہیں، ان کے حلف اٹھاتے ہی موسم سرما کی عدالتی چھٹیاں شروع ہوگئی ہیں ،چھٹیاں 23دسمبر سے5جنوری تک کی گئی ہیں۔