اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سعودی ہم منصب نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہریت کے متنازع قانون اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت پر مودی کی ہندوتوا سوچ بے نقاب ہو گئی ہے، اسی لیے مسلم، ہندو، سکھ کمیونٹی متنازع شہریت قانون پر مل کر احتجاج کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آسام، مدھیہ پردیش سمیت کئی ریاستوں میں چیف منسٹرز نے ریلیوں کی خود قیادت کی، بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر دنیا بھی اب خاموش نہیں ہے۔
بھارتی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ بھارت کے ہر شہر میں حکومت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے اور ان مظاہروں میں 25 اموات، ہزاروں مقدمات اور سیکڑوں گرفتاریاں ہو چکی ہیں جس سے پوری دنیا میں بھارت کا تاثر خراب ہو چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات کے حوالے سے سلامتی کونسل کو خط لکھا ہے اور چین نے ہمارے اس خط کو بنیاد بناتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ میں ملٹری آبزرورز صورتحال پر سلامتی کونسل کو بریفنگ دیں۔
گفتگو جاری رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں کرفیو لگے 5 ماہ ہو چکے ہیں، ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ہیں، سفارتی، سیاسی محاذ پر جو کیا جاسکتا ہے کیا جا رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ہم نے سعودی وزیر خارجہ سے کہا کہ اوآئی سی فورم سے کشمیر کی صورتحال پر آواز اٹھنی چاہیے کیونکہ کشمیر میں جو حالات پیدا کیے گئے اس پر پاکستان ذہنی طورپربھارت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، جس پر سعودی وزیر خارجہ نے او آئی سی میں آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اتنا بگڑ چکا ہے کہ او آئی سی کی سطح پر وزراء خارجہ اجلاس ہونا چاہیے اور ہماری کوشش ہے کہ او آئی سی کا اجلاس جلد ہو۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا بھر کے اسلامک ممالک کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں ہماری کوشش رہی ہے کہ مسلم ممالک کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کریں۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا حالیہ ملائیشیا کا دورہ منسوخ ہونے پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان اب بھی ملائیشیا کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں، پاکستان دیانت داری سے ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی کاوش کو سراہتا ہے بلکہ ہم ساتھ مل کر اسلامو فوبیا کے خلاف جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ فروری میں ترک صدر طیب اردوان پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔
نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اپوزیشن کے ردعمل پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کے دوست بغیر پڑھے اور مقاصد سمجھے تنقید ضروری سمجھتے ہیں، نظر ثانی کر کے نیا طریقہ پیش کیا تو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا ہے، حکومت معاشی بحران کے لیے اقدامات اٹھاتی ہے، تعاون کی درخواست کرتی ہے مگر اپوزیشن رکاوٹ ڈالتی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا تحریک انصاف کا مؤقف واضح ہے، ہم کسی کرپٹ کے ساتھ نہیں اور ہم کسی کو این آر او بھی نہیں دینے جا رہے۔ حکومت نے پروپوزل دیا ہے جہاں پبلک منی میں کرپشن نہیں ان سے ڈیل کی جائے، اس میں وہ افراد شامل ہوں گے جو کرپشن نہیں ادارتی پروسیجر کی وجہ سے دھر لئے گئے۔
ملک میں گیس بحران کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گیس پریشر میں کمی سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور کمی کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے گیس ٹرمینلز کی بات کی جا رہی ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ سندھ حکومت گیس سپلائی بہتری کے لیے وفاق کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔