بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراقی دارالحکومت بغداد میں سینکڑوں مظاہرین نے امریکی سفارت پر حملہ کر دیا ہے۔ یہ مظاہرین ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر امریکی فضائی حملے میں پچیس جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
عراقی دارالحکومت بغداد سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مظاہرین امریکی سفارت خانے کا مرکزی گیٹ توڑتے ہوئے اس کی حدود میں داخل ہو گئے جبکہ وہاں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کی طرف سے سفارت خانے کا مرکزی دروازہ توڑنے سے پہلے ہی امریکی سفارتی عملے کو وہاں سے نکال لیا گیا تھا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارت خانے کے حفاظتی دستوں کی جانب سے مظاہرین کو واپس دھکیلنے اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا ہے۔
قبل ازیں یہ مظاہرین امریکی سفارت خانے کے بالکل سامنے پہنچ گئے تھے، جہاں سینکڑوں مظاہرین نے امریکا مردہ باد کے نعرے بلند کرتے ہوئے سفارت خانے کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ علاوہ ازیں مظاہرین نے پانی کی بوتلیں بھی پھینکیں اور سفارت خانے کے بیرونی سکیورٹی کیمرے بھی توڑ ڈالے۔
اتوار کو امریکی فضائیہ نے ایرانی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ ملیشیا کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں کم از کم پچیس جنگجو مارے گئے تھے۔ امریکا کا کہنا تھا کہ یہ حملہ اس راکٹ کے جواب میں کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں عراقی فوجی بیس پر کام کرنے والا ایک امریکی کنٹریکٹر ہلاک ہو گیا تھا۔ امریکا نے اس راکٹ حملے کی ذمہ داری کتائب حزب اللہ ملیشیا پر عائد کی تھی۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران کسی عراقی ملیشیا کے خلاف یہ سب سے بڑا امریکی فضائی حملہ تھا۔ اس حملے کے بعد ایسے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ اس ملک میں بھی ایران اور امریکا کے مابین جاری ‘پراکسی جنگ‘ شدت اختیار کر سکتی ہے۔ امریکا اور ایران مشرق وسطیٰ کے دیگر ملکوں میں بھی اثر و رسوخ کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور واشنگٹن کو اس خطے میں سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے۔
آج بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارت خانے پر حملے کی کوشش ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تدفین کے بعد کی گئی۔ نماز جنازہ میں شرکت کے بعد مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ جاری رکھا اور آخر کار سفارت خانے کا بیرونی دروازہ توڑنے میں کامیاب رہے۔
دریں اثناء صورتحال پر قابو پانے کے لیے عراقی اسپیشل فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں آج عراق میں دارالحکومت بغداد کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی امریکا مخالف مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں دیگر شیعہ ملیشیاؤں کے اہم لیڈر شریک ہو رہے ہیں۔