اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) رانا ثناء اللہ منشیات کیس میں ثبوت سامنے نہ آنے اور ضمانت کے فیصلے میں عدالت کے سوال اٹھانے کے بعد کابینہ بھی پریشان ہے۔
یہ پریشانی اس وقت نظر آئی جب ڈی جی اے این ایف میجر جنرل عارف ملک نے کابینہ کو بریفنگ دی ، کابینہ کے اجلاس میں میجر جنرل عارف ملک اور شہریار آفریدی کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ڈی جی اے این ایف سے پوچھا کہ رانا ثناء اللہ کیس کے فوٹیج سامنے کیوں نہیں لائے؟ رانا ثناء اللہ کے ساتھ پورا گینگ تھا تو ان کا جسمانی ریمانڈ کیوں نہیں لیا ؟ تفتیش کی جاتی رانا ثناء اللہ کو اتنے دن جیل میں رکھا مگر ان کے بیان کی ایک ویڈیو تک ریکارڈ نہیں کی گئی۔
ذرائع کے مطابق فواد چوہدری نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں جتنا آپ کو جانتا ہوں یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ نے کسی پر ہیروئن کا الزام لگوا کر مقدمہ بنوایا ہو۔
اس موقع پر فواد چوہدری نے جون ایلیا کا یہ شعر بھی پڑھا کہ”میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس،،،، خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں“۔
اس موقع پر کابینہ اجلاس میں شریک ایک وزیر کا کہنا تھا کہ رانا ثناء کیس کا چالان بہت کمزور ہے، اسے یا تو بہت نااہل لوگوں نے بنایا ہے یا ملزم کو فائدہ پہنچانے کیلئے ایسا کیا گیا۔
ایک اور وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اے این ایف نے پورے ملک میں ہمارا مذاق بنوایا، اے این ایف کی نااہلی کیس میں واضح ہے، عدالتوں کو قسمیں نہیں ثبوت چاہئے ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سوال اٹھایا کہ جب اپریل میں وزارت قانون کو خصوصی عدالت کے جج مسعود ارشد کی تبدیلی کیلئے اے این ایف نے درخواست کر دی تھی تو اس بارے میں میڈیا کو کیوں نہیں بتایا۔
کیوں یہ تاثر مضبوط کیا گیا کہ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کے بعد جج کو بدلا گیا،وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ کیخلاف مضحکہ خیز کیس بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان کی گرفتاری کے بعد وزیر مملکت شہریار آفریدی قسمیں کھاکر اور اللہ کو گواہ بناکر الزام عائد کرتے رہے تاہم ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد شہریار آفریدی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اے این ایف نے رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔
رانا ثناء اللہ نے عدالت سے رجوع کیا اور پھر 24 دسمبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
رانا ثناء اللہ کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے کے دو حفاظتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد 26 دسمبر کو انہیں رہا کر دیا گیا۔