بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے ایک فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس پیش رفت سے مشرق وسطی کے خطے میں جاری کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جنرل سلیمانی جمعے تین جنوری کی صبح بغداد میں ایک فضائی حملے میں مارے گئے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نیٹ ورک نے بھی پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
امریکا نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کو ‘دفاعی اقدام قرار دیا ہے۔ پینٹاگون کی طرف سے اس بارے میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، اس حملے کا مقصد مستقبل میں ایران کی جانب سے ممکنہ حملوں کو روکنا ہے۔” بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قاسم سلیمانی کے خلاف کارروائی امریکا کے دفاع میں کی گئی ہے تاکہ بیرونِ ملک موجود امریکی اہلکاروں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
دریں اثنا حملے میں عراقی فورس حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کے ہلاک ہونے کی بھی خبریں ہیں۔
حشد الشعبی جسے عراقی ملیشیا ‘پاپولر موبلائزیشن فورس (پی ایم ایف) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے جمعے کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا، عراقی رضاکار فورس حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس اور قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی امریکی فضائی حملے میں اس وقت مارے گئے جب بغداد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے روڈ پر ان کی کار کو نشانہ بنایا گیا۔” پی ایم ایف نے حلمے کے فوری بعد جاری کردہ ابتدائی بیان میں صرف یہ بتایا تھا کہ بغداد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی طرف جانے والی شاہراہ پر گاڑیوں پر ہوئے ایک فضائی حملے میں اس کے پانچ اراکین اور دو ‘مہمان ہلا ک ہو گئے۔ تاہم بعد ازاں ہلاک شدگان کی شناخت بھی واضح کر دی گئی۔ پی ایم ایف نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ملیشیا کے پروٹوکول افسر اور رابطہ عامہ کے سربراہ محمد رضا الجبیری بھی شامل ہیں۔
عراقی فوج کے سکیورٹی میڈیا سیل کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ بغداد کے ہوائی اڈے کے کارگو ہال کے نزدیک ہوا۔ میڈیا سیل نے آگ کی لپیٹ میں گاڑیوں کی تصاویر بھی جاری کر دی ہیں۔
ایرانی پاسداران انقلاب کے القدس فورس کے سربراہ کی حیثیت سے جنرل سلیمانی ایران کے انتہائی طاقت ور افراد میں سے ایک تھے۔
ان کی قدس فورس صرف سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو جوابدہ ہے اور سلیمانی کو ملک میں ایک ہیرو تصور کیا جاتا ہے۔ وہ عراق، لبنان، شام اور یمن میں علاقائی فوجی پالیسی کے ذمہ دار تھے۔ جنرل سلیمانی سن 1998 سے پاسدارنِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ تھے۔ اس سے قبل انہوں نے سن 1980 کی دہائی میں ایران اور عراق کے درمیان لڑی جانے والی جنگ میں بھی نام کمایا۔
جنرل سلیمانی اور المہندس کی ہلاکت کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیوں کہ ایران براہ راست یا بالواسطہ طور پر جوابی کارروائی کے لیے مجبور ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی حملے کوانتہائی خطرناک اور فاش غلطی” قرار دیا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ امریکا کو اپنی مہم جوئی کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ دریں اثنا امریکی سینیٹر اور ڈیموکریٹک لیڈر کرس مرفی نے متنبہ کیا ہے کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت سے ‘بڑے پیمانے پر علاقائی جنگ چھڑ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب عراق میں امریکا کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور حال ہی میں مشتعل ہجوم نے امریکی سفارت خانے پر بھی حملہ کر دیا تھا۔