وائٹ ہاؤس (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے عراق میں دو فوجی اڈوں پر میزائل حملے میں کوئی امریکی یا عراقی ہلاک نہیں ہوا ہے۔انھوں نے اس میزائل حملے کے ردعمل میں ایران کے خلاف امریکا کی فوری اقتصادی پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی رجیم کے حملے میں کسی امریکی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ہمارے تمام فوجی محفوظ ہیں۔ البتہ ہمارے فوجی اڈوں پر معمولی نقصان ہوا ہے۔‘‘انھوں نے مزید کہا کہ امریکی فورسز کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی تین جنوری کو بغداد میں امریکا کے ڈرون حملے میں ہلاکت کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے اور کہا کہ ’’ان کی ہدایت پر امریکی فوج نے دنیا کے نمبر ایک دہشت گرد کا خاتمہ کیا ہے۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی اپنی ہلاکت سے قبل امریکی اہداف پر نئے حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
انھوں نے امریکی عہدے داروں کے اس الزام کا اعادہ کیا ہے کہ قاسم سلیمانی نے عراق میں امریکی اہلکاروں پر حالیہ حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی اور ان میں ایک امریکی سول کنٹریکٹر مارا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’قاسم سلیمانی کے ہاتھ امریکیوں اور ایرانیوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے۔انھیں بہت پہلے موت کی نیند سلا دینا چاہیے تھا۔‘‘
امریکی صدر نے ایران کے خلاف نئی اضافی اقتصادی پابندیوں عاید کرنے کا اعلان کیا ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ’’ یہ طاقتور پابندیاں اس وقت تک ایران پر عاید رہیں گی جب وہ اپنے کردار کو تبدیل نہیں کردیتا۔‘‘ انھوں نے خلیجِ عرب میں تیل اور مال بردار بحری جہازوں کو پکڑنے اور سعودی عرب میں آرامکو کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا حوالہ دیا ہے۔‘‘امریکا نے ایران پر ان حملوں کا الزام عاید کیا تھا لیکن ایران نے اس کی تردید کی تھی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایرانی نظام نے ملک بھر میں حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران میں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا ہے۔وہ نومبر میں تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر ایرانی سکیورٹی فورسز کے خونیں کریک ڈاؤن کا حوالہ دے رہے تھے۔
امریکی صدر نے ایران کے ساتھ 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کو بالکل غیر موثر قراردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنی جوہری خواہشات اور دہشت گردی کی حمایت وپشت پناہی سے دستبردار ہوجانا چاہیے۔
انھوں نے اس جوہری سمجھوتے کے فریق پانچ دوسرے ممالک برطانیہ ، فرانس ، روس ، جرمنی اور چین سے بھی کہا ہے کہ وہ اس سے دستبردار ہوجائیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ بین الاقوامی فوجی اتحاد نیٹو سے مشرقِ اوسط عمل میں زیادہ کردار ادا کرنے کا کہیں گے۔