کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) شاعری، مزاح نگاری سمیت اردو کی دوسری جداگانہ تحریروں سے شہرت پانے والے ابن انشاء کی آج 42 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
ابن انشاء کا اصل نام شیر محمد خان تھا، وہ 15 جون 1927ء کو ہندوستان کے شہر جالندھر میں پیدا ہوئے، کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا، ان کی شاعری میں ’اس بستی کے ایک کوچے میں، چاند نگر، دل وحشی، بلو کا بستہ، کلام شامل ہیں۔
انہوں نے یونیسکو کے سفیرکی حیثیت سے یورپی اور ایشیائی ممالک کے دورے بھی کیے، آوارہ گرد کی ڈائری، ابن بطوطہ کے تعاقب میں، چلتے ہو تو چین کو چلیے، دنیا گول ہے اور نگری نگری پھرا مسافر‘ جیسے سفرنامے مزاحیہ انداز تحریر کیے۔ ابن انشاء نے چینی نظموں کے اردو میں تراجم کیے، مختلف اخبارات میں کالم لکھے، پاکستان ریڈیو اور ثقافتی اداروں سے بھی وابستہ رہے۔
ابن انشا کی کئی غزلوں کو مختلف گلوکاروں نے گایا مگر ان کی ایک غزل ’’انشا جی اٹھو اب کوچ کرو‘‘ کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی جسے لیجنڈ گلوکار امانت علی خان نے اپنی سر بھری آواز سے چار چاند لگا دیے۔
ابن انشا کو تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا، ایک ہمہ جہت شخصیت کے طور پر ابن انشاء کی تحریریں انفرادیت کی حامل ہیں، ان کا 11 جنوری 1978ء کو لندن میں انتقال ہوا۔