جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) برلن کی پارلیمانی انتظامی عدالت نے اسلام اور مہاجرین مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی پر بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔ اس پارٹی کو انتخابی مہم میں غیر قانونی عطیہ وصول کرنے کے اسکینڈل کا سامنا تھا۔
دائیں بازو کی سخت نظریات کی حامل جرمن سیاسی پارٹی AfD پر یہ جرمانہ ملکی پارلیمنٹ کی جانب سے عائد کیا گیا ہے۔ جرمانے کا حجم دو لاکھ انہتر ہزار یورو (تقریباً تین لاکھ امریکی ڈالر) ہے۔ اس جرمانے کی وجہ سوئٹزرلینڈ کی تعلقات عامہ کی اشتہاری کمپنی کے ذریعے مکمل کی گئی اشتہاری مہم تھی۔
عطیے کی رقم سن 2016 میں اے ایف ڈی پارٹی کے شریک سربراہ ژؤرگ میوتھن کو دی گئی تھی۔ میوتھن نے پارلیمنٹ کی انتظامی عدالت کے سامنے دیے گئے بیان میں کہا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں کسی سے عطیہ لینا ممنوع ہے اور یہ سب اُن کے ناتجربے کاری کا نتیجہ تھا۔
حاصل کردہ عطیے سے انتخابی مہم کے دوران اشتہار بازی کی گئی تھی۔ اشتہاری مواد گول اے جی نامی کمپنی کے توسط سے حاصل کیا گیا۔ ان کے حصول کے لیے جو رقم اے ایف ڈی کو عطیے کے طور پر حاصل ہوئی وہ نواسی ہزار یورو تھی۔ اس طرح جرمن پارلیمنٹ نے جو جرمانہ عائد کیا ہے وہ عطیے میں ملنے والی رقم کا تین گنا ہے۔ پارٹی نے اشتہارات باڈن ورٹمبرگ کے ریاستی انتخابات کے لیے حاصل کیے تھے۔
جرمن پارلیمنٹ بنڈس ٹاگ کے فیصلے میں تحریر کیا گیا کہ اے ایف ڈی کے لیے سوئٹزرلینڈ کی اشتہاری کمپنی گول اے جی نے جو پوسٹرز، دستی پرچے اور اخباری اشتہار اشاعت کے بعد فراہم کیے تھے، وہ غیرقانونی تھے۔ فیصلے میں واضح کیا گیا کہ ان کے لیے جو رقوم پارٹی نے خرچ کی تھیں، اُن کا ذریعہ بھی انتظامی عدالت کو نہیں بتایا گیا۔
یہ امر اہم ہے کہ جرمن سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو یورپی یونین سے باہر سے کسی بھی قسم کے عطیات کو وصول کرنا ممنوع ہے۔ سوئٹزرلینڈ یورپی یونین میں شامل نہیں ہے۔ اس قانون کے تحت امیدوار کو ایسا کوئی عطیہ لیتے وقت اُس کے ذریعے کے بارے میں آگہی رکھنا لازمی ہوتا ہے۔ ژؤرگ میوتھن نے عطیہ وصول تو کرلیا لیکن اُس کے جائز اور ناجائز ہونے کی تصدیق نہیں کی۔