تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی پاسدران انقلاب کے ایک کمانڈر نے یوکرائنی مسافر بردار طیارے کی تباہی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ’کمیونیکشن بریک ڈاؤن‘ کی وجہ سے ایک میزائل آپریٹر نے یوکرائنی مسافر بردار طیارے کو کروز میزائل سمجھ کر نشانہ بنایا۔
ایرانی پاسدران انقلاب کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے نے کہا ہے کہ ‘کمیونیکشن بریک ڈاؤن‘ کی وجہ سے ایک میزائل آپریٹر نے یوکرائنی مسافر بردار طیارے کو کروز میزائل سمجھ کر تباہ کیا۔
حاجی ذادے نے کہا کہ اس آپریٹر نے میزائل فائر کرنے سے قبل متعلقہ حکام سے مشورہ نہیں کیا، جواتنے بڑے حادثے کا سبب بنا۔
سرکاری ٹیلی وژن پر ایک بیان میں ایرانی پاسداران انقلاب فورس کے ایئرو سپیس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادے نے کہا کہ آپریٹر نے بوئنگ 737 کو کروز میزائل سمجھ کر مار گرایا۔ انہوں نے کہا کہ اس آپریٹر کے پاس صرف دس سکینڈ تھے کہ وہ فیصلہ کرتا کہ آیا اسے نشانہ بنانا ہے۔
حاجی زادے نے کہا، ”متعدد سطحوں پر رپورٹ کیا گیا تھا کہ ملک کے خلاف کروز میزائل فائر کیے گئے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا، ”معلومات آپریٹر تک پہنچی تھیں کہ جنگی صورتحال ہے اور اس نے (طیارے کو) کو کروز میزائل سمجھ کر فائر کھول دیا۔‘‘
حاجی زادے نے کہا کہ اس آپریٹر کو کنٹرول روم سے رابطہ کر کے تصدیق کرنی چاہیے تھی۔ لیکن بظاہر کمیونکیشن نظام میں خلل پڑ گیا تھا اور وہ متعلقہ حکام سے رابطہ نہ کر سکا، ”اس کے پاس فیصلہ کرنے کے لیے صرف دس سکینڈ تھے اور بدقسمتی سے ان حالات میں اس نے یہ غلط فیصلہ کیا‘‘۔
قبل ازیں ایرانی فوج نے اعتراف کر لیا تھا کہ یوکرائنی مسافر بردار طیارہ ‘انسانی غلطی‘ کی وجہ سے مار گرایا گیا تھا۔ آٹھ جنوری کو تہران کے ہوائی اڈے سے اڑنے والا یہ طیارہ پرواز کے چند ہی منٹ بعد گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس پر سوار تمام 176 افراد مارے گئے تھے۔
ایرانی بیان میں کہا گیا کہ اس طیارے کو غلطی سے ‘معاندانہ ہدف‘ سمجھ لیا گیا تھا۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ایرانی بیان میں طیارے کی تباہی پر معذرت کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ ایران اپنے ہاں دفاعی نظام کو مزید بہتر بنائے گا، تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غلطی دوبارہ رونما نہ ہو۔ یاد رہے کہ ابتدا میں تہران حکومت نے کہا تھا کہ یہ مسافر جیٹ ایرانی میزائل کی زد میں نہیں آیا تھا۔
ایران کی طرف سے اس اعتراف کے بعد عالمی رہنماؤں نے مستقبل میں ایسے حادثات سے بچنے پر زور دیا ہے۔ جرمن حکومت کے مطابق مستقبل میں اس قسم کی تباہی سے بچنے کے لیے فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔