نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی فوج کے نئے سربراہ جنرل منوج مُکند نراونے نے کہا ہے کہ اگر بھارتی پارلیمان کی طرف سے حکم ملا تو فوج پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کارروائی کر سکتی ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہفتہ کو میڈیا سے بات چیت میں جنرل نراونے نے کہاکہ پارلیمان کی طرف سے برسوں پہلے منظور کی جانے والی قرار داد میں ”پورے جموں اور کشمیر‘‘ کو بھارت کا حصہ قرار دیا جا چکا ہے، جس میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر بھی شامل ہے۔
نراونے کے مطابق، ”اگر پارلیمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ علاقہ بھی کسی وقت ہمارا حصہ بن جائے اور ہمیں اس کے لیے حکم ملتا ہے تو لازمی طور پر اس پر ایکشن لیا جائے گا۔‘‘
اکتیس دسمبر کو بھارت کےنئے فوجی سربراہ کے طور پر اپنی ذمہ داری سنبھالے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں جنرل نروانے نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت سرحد پار دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے پیشگی سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔
جنرل نراونے کا کہنا تھا کہ بھارت کا ہمسایہ دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اگر اس نے یہ سلسلہ بند نہیں کیا تو بھارت اس کے خلاف پیشگی حملے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔
بھارت کی طرف سے گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی تھی جس کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ موجود ہے اور کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر متعدد مرتبہ جھڑپوں ہوئی ہیں۔