بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) تائیوان کی خاتون صدر سائی انگ وین نے دوسرے مدتِ صدارت کے لیے اپنی اس انتخابی کامیابی کے بعد آج اتوار کے روز تائیوان میں موجود اعلیٰ ترین امریکی اہلکار سے ملاقات کی ہے۔
تائیوان میں ہفتہ 11 جنوری کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر سائی اِنگ وین نے کامیابی حاصل کی۔ سرکاری میڈیا کے مطابق انہوں نے ستاون فیصد ووٹ حاصل کیے۔ وہ دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئی ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کی نیشنلسٹ پارٹی کے امیدوار ہان کیو یو کو شکست دی ہے۔ تائیوان میں کل 19.3 ملین رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔
سائی انگ وین نے امریکی سفارت کار برینٹ کرسٹینسن سے ملاقات دارالحکومت تائی پے میں کی۔
سائی انگ وین نے امریکی سفارت کار برینٹ کرسٹینسن سے ملاقات دارالحکومت تائی پے میں کی۔ کرسٹینسن امریکی انسٹیٹیوٹ برائے تائیوان کے سربراہ ہیں۔ خاتون صدر نے الیکشن میں کامیابی پر امریکی سفارت کار کا شکریہ ادا کیا کہ انتخابی عمل میں اُن کی حمایت میں تسلسل قائم رکھا گیا۔ تائیوانی صدر چینی دباؤ کے باوجود امریکا کے ساتھ ملکی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش رکھتی ہیں، جس کا ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے مثبت جواب دیا جاتا ہے۔ جزیرہ تائیوان 23 ملین افراد کا گھر ہے اور وہاں ایک خود مختار حکومت قائم ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ امریکا ‘ایک چین پالیسی‘ کے تحت تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں رکھتا تاہم امریکا قانونی طور پر اس بات کا پابند ہے کہ وہ تائیوان کو خطرات سے بچاؤ کے لیے اس کا دفاع کرے۔
تائیوان نے 1949ء میں خانہ جنگی کے بعد بیجنگ حکومت سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ تاہم بیجنگ حکومت ابھی بھی چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتی ہے اور امریکا کی طرف سے تائیوان کے ساتھ براہ راست رابطہ کاری کو اپنے داخلی معاملات میں دخل اندازی قرار دیتی ہے۔