ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں حکومت کی طرف سے یوکرین کا مسافر جہاز مارگرائے جانے کی غلطی تسلیم کرنے بعد ملک میں حکومت کے خلاف کل تیسرے روز مظاہرے ہوئے جن میں سیکڑوں افراد نے ایرانی رجیم کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس موقع پر پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی طرف سے پرتشدد حربے استعمال کیے گئے جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔
سماجی کارکنوں کی طرف سے سوشل میڈیا مظاہروں حکومت مخالف ریلیوں کی تصاویر اور ویڈٰیوز پوسٹ کی گئی ہیں جن میں مظاہرین کو حکومت کے خلاف نعرے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیوز میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مظاہرین پرلاٹھی چارج کرتے اوران پرآنسوگیس کی شیلنگ اور فائرنگ کرتے دکھایا گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران میں ہونے والے مظاہروں میں جامعات کے طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ انہوں نے ایرانی قیادت کو قتل کرکے ان کی جگہ ملائوں کو اقتدار سونپنے کے خلاف نعرے لگائے۔ اس کے علاوہ طلباء کی بڑی تعداد نے ایک مسافر جہاز کو میزائل سے مار گرتباہ کرنے اور اس میں سوار 176 افراد کو ہلاک کرنے کے اقدام کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی گئی۔
ادھرمقتول ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کےآبائی شہر کرمان میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ انہوں نے عوام کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر ‘ولایت فقیہ مردہ باد’ کے نعرے لگائے۔
ایران انٹرنیشنل چینل کی ویب سائٹ کے مطابق پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرن پر فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
ادھرتہران میں پولیس چیف نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں مظاہرین کے خلاف تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دارالحکومت تہران میں ہفتے کے روز سے مظاہرے جاری ہیں مگر ہم نے ان کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کیا۔
پولیس چیف جنرل حسین رحیمی نے کہا کہ دارالحکومت تہران میں حکومت مظاہروں کے باوجود ہم نے تحمل کامظاہرہ کیا ہے اور کسی پر گولی نہیں چلائی۔