تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے یوکرائینی طیارہ حادثہ کی جانچ میں مدد کے لیے فضائی خدمات پر نگاہ رکھنے والے اقو ام متحدہ کے ادارے سے اپنے ماہرین بھیجنے کی گزارش کی ہے۔
ایران نے فضائی خدمات پر نگاہ رکھنے والے اقو ام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن(آئی سی اے او) سے درخواست کی ہے کہ تہران کے نزدیک گذشتہ ہفتہ یوکرائینی انٹرنیشنل ایرلائنس کے طیارے بوئنگ 737 کو میزائل کے ذریعہ مار گرائے جانے کے واقعہ کی تفتیش کے لیے اپنے ماہرین روانہ کرے۔
حکومت ایران کو ان دنوں عالمی برداری نیز اپنے عوام کی طرف سے اس سخت سوال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کہ ایک مسافر بردار طیارہ کو اتفاقی طور میزائل کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرنے میں فوج نے کئی دن کیوں لگا دیے جب کہ اس سے پہلے وہ اس سانحہ میں ملوث ہونے سے مسلسل انکار کرتی رہی تھی۔ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ کوئی بات چھپا نہیں رہے ہیں۔
یوکرائنی طیارہ حادثہ میں ایرانی فوج کے کردار کے خلاف مسلسل تیسرے دن پیر کے روز بھی ایران کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ 8 جنوری کو ہوئے اس حادثہ میں طیارہ پر سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان میں ایران، کینیڈا اور یوکرائن کے علاوہ دیگر ملکوں کے شہری سوار تھے۔
آئی سی اے او نے ایک بیان میں کہا کہ وہ حادثے کے اسباب کا پتہ لگانے میں مدد کے لیے تکنیکی ماہرین کی ایک ٹیم بھیجے گی۔ آئی سی ای او کی یہ ٹیم اسی طرح کے ما ہرین کی دیگر ٹیموں کے ساتھ مل کر کام کرے گی جن میں طیارہ ساز کمپنی بوئنگ اور حکومت یوکرائن کی ٹیمیں شامل ہیں۔ کینیڈا میں سرگرم آئی سی اے او عام طور پر کسی طیارہ حادثہ کی تفتیش میں براہ راست شامل نہیں ہوتی ہے بلکہ وہ بالعموم مشاورتی کردار ادا کرتی ہے۔
آئی سی او اے کی بنیادی ذمہ داریوں میں تفتیش میں اس امر کو یقینی بنانا شامل ہے کہ آیا طیارے میں بین الاقوامی سول ایوی ایشن کے معیارکی پابندی کی گئی تھی یا نہیں۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ 193رکن ملکوں کے لیے سول ایوی ایشن کے تمام شعبوں میں باہمی تعاون کے فورم کے طور پر کام کرتی ہے۔
یوکرائینی طیارہ حادثہ میں ہلاک ہونے والوں میں کینیڈا کے 75 شہری تھے جب کہ متعدد ایرانی طلبہ اور اساتذہ بھی اپنی چھٹیاں گذار کر گھر سے واپس جارہے تھے۔ کینیڈا اس حادثے کی جانچ کے لیے اپنی ٹیم پہلے ہی بھیج چکا ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے پیر کے روز کہا کہ امریکی اقدامات کی وجہ سے پیداشدہ کشیدگی کے نتیجے میں یہ حادثہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس خطے میں کشیدگی نہیں ہوتی تو حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد زندہ ہوتے اور اپنے اپنے رشتہ داروں کے پاس موجود ہوتے۔
گلوبل ٹیلی ویزن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹروڈو نے کہا کہ نہ صرف ایک غیر نیوکلیائی ایران کی ضرورت کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کا موقف بالکل واضح ہونا چاہئے بلکہ امریکی اقدامات کی وجہ سے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سلسلے میں بھی اس کا موقف واضح ہونا چاہئے۔
ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے ٹروڈو نے کہا کہ ایران کو طیارہ حادثہ کی ”پوری اور مکمل جانچ” کرانی چاہیے اور ”پوری ذمہ داری” بھی قبول کرنی چاہیے۔
خیال رہے کہ ایرانی صدر روحانی نے یوکرائنی طیارہ کو مار گرائے جانے کے واقعہ کو ”ہلاکت خیز غلطی” قرار دیا تھا۔
ایران کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکی اہداف پر ایرانی میزائل حملوں کے بعد اس کی الرٹ فضائیہ نے یوکرائینی مسافر بردار طیارہ کو غلطی سے ”دشمن کا ہدف” سمجھ کر اس لیے نشانہ بنایا کیوں کہ وہ ایران کی پاسداران انقلاب فورس کے ایک اڈے کی طرف مڑگیا تھا۔
دریں اثنا ان پانچوں ممالک، جن کے شہری یوکرائینی طیارہ حادثہ میں ہلاک ہوئے ہیں، کے نمائندے جمعرات کو لندن میں میٹنگ کررہے ہیں جس میں وہ ایران کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔