ٰایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ایک امریکی حملے میں ہلاکت نے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ جنوبی ایشیا بالخصوص پاکستان کو تیسری جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ۔اپنے جنرل کی موت کی خبر سننے کے بعد ایرانی جارحانہ رد عمل نے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کیا مسلم دشمن طاقتوں کا اصل ہدف مسلم امہ ہے اور وہ اسے ہر لحاظ سے کمزور کرنے کی سازش میں مصروف رہتی ہیں اس بار ایران کے ذریعے مسلمانوں کا شیرازہ بکھیرہ جائے گا۔اس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی کہ امریکہ کا اصل نشانہ پاکستان ہی ہے جس کی پشین گوئی مجاہد اسلام ، امت مسلمہ کے عظیم سپہ سالار جنرل حمید گل نے اپنی زندگی میں کر دی تھی کہ امریکہ کا نشانہ افغانستان یا ایران نہیں پاکستان کی ترقی اور ایٹمی اثاثے ہیں جو بھارت اسرائیل اور امریکہ کو کٹھتکتے ہیں ایران کے خلا ف بلوچستان میں امریکی فوجی اڈے کا مطالبہ آسکتا ہے اور ہمیں ماضی کی غلطی دہرانی نہیں چاہیے۔
حالیہ امریکی اقدام سے یہ واضح ہو جا تا ہے کہ جنرل قاسم کو مارنے کے پس پردہ مذموم مقاصد مسلمان ملکوں کو ا پس میں باہم لڑانا ہے ۔ ادھر ایران نے بھی امریکہ کو تنبہیہ کرتے ہوئے بغداد میں موجود امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا ۔ جنرل قاسم کی ہلاکت کے فوری بعد ایران کے گلی کوچوں میں انتقام ، انتقام کے نعرے گونج رہے ہیں ۔ ایران نے اعلان کیا تھا کہ انتقام ضرور لیا جائے گا اور دوسرے ملکوں میں موجود امریکی اڈوں اور ان کی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا۔ جنرل قاسم پرعر اقی سر زمین پر حملہ ہوا ور یہ خدشہ بدستور موجود ہے کہ جب ایران کی جانب سے امریکی فوج ، اڈوں پر حملہ ہوا تو کہیں دانستہ و نادانستہ اسلامی ممالک ہی اس کی زد میں نہ آجائے ۔ کیونکہ امریکی فوجی اڈے زیادہ تر مسلم ملکوں میں ہی ہیں۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کو اس کاسخت جواب دینے کی دھمکی دی ہے جبکہ مقتول جنرل سیلمانی کے نائب جنرل اسماعیل غنی کو قدس فورس کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
موجودہ بگڑتی صورتحال پر اقوام متحدہ نے دونوں ملکوں کے رہنماؤں سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا خلیج فارس میں ایک نئی جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔تاہم بلوچستان میں امریکہ کو فوجی اڈوں کے حوالے ڈی جی آیس پی آر کی تردید بھی سامنے آگئی ہے کہ پاکستان کی سر زمین کسی کے بھی خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے اگرچہ ایرانی جنرل پر حملے کے بعد خطے میں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہنگامی ٹیلیفونک رابطہ کیا جس پرجنرل قمر باجوہ نے امریکی وزیر خارجہ سے ہوئے رابطے کے دوران اپیل کہ کہ خطے میں امن اور استحکام کیلئے تمام فریقین تعمیری کردار ادا کریں، تمام فریقین میں مثبت رابطوں پر بھی زور دیا۔
شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے خدشے کا اظہار کیا کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت سے ہونے والے منفی اثرات افغانستان پر بھی ہوسکتے ہیں اور وہاں جاری امن معاہدہ متاثر ہوسکتا ہے جس کے لیے پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یمن میں حوثی باغی اس ہلاکت کی آڑ میں سعودی عرب پر مزید حملے کر سکتے ہیں جبکہ حزب اللہ بھی اسرائیل کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قوم اور فوج نے بڑی جانی قربانیاں دی ہیں اور مالی نقصانات اٹھائے ہیں، خدشہ یہ ہے کہ ایک طویل جنگ کے بعد دہشتگردی کے جس جن کو بوتل میں بند کر دیا گیا تھا وہ دوبارہ سر نکال سکتا ہے۔ جبکہ مشرقِ وسطیٰ کا خطہ پہلے ہی عدم استحکام کا شکار ہے اور ایک اور جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اگر اس خطے میں آگ لگی تو پاکستان بھی اس کی گرمائش سے محفوظ نہیں رہ سکے گا۔ جنرل قاسم سلیمانی کے ہلاکت سے مشرقِ وسطیٰ پر بدستور جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں ۔ اور خاص طور شام اور عراق کی صورتحال مزید بگڑنے کے امکانات زیادہ ہیں۔
اقوام متحدہ چارٹر کے مطابق دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہئیے۔غور طلب بات یہ ہے کہ ایران امریکہ تنازعہ شدت اختیار کر گیا تو پورے خطے کا مستقبل تباہی و بربادی ہوگا۔ اگرچہ ایران امریکہ تنازعہ کوئی نئی بات نہیں۔ مگر اس بار پاکستان کو ٹارگٹ کیا جانا ہی مقصود ہو گا خراب معاشی حالات ، بڑھتی مشکلات ، عوام میں بڑھتی ہوئی بے چینی، بدامنی ، بم دھماکے ایل ا و سی پر کشید گی میں اضافہ ، پاک افغان سرحد کی مخدوش صورتحال ، کشمیر میں بدستور کرفیو ، کمزور خارجہ پالیسی ان سب نے مل کر وطن عزیز کو ایک تر نوالہ بنا کر رکھ دیا ہے ۔بھارت سمیت امریکہ و اسرائیل اسے نگلنے کی سازشوں میں مصروف رہتی ہیں ۔پاکستان کا اٹیمی پروگرام اور سی پیک کے ساتھ پاکستان کی جڑی معاشی و سماجی ترقی نے مسلم دشمن قوتوں کے اوسان خطا کر دیئے ہیں اس لئے سی پیک کے آغاز سے پاکستان مخالف اقدامات میں تیزی آگئی ہیں ۔ بہر کیف ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے اور ایران اور امریکا کے درمیان ممکنہ جنگ کے اثرات نمودار ہونے لگے ہیں۔ اسی لئے عالمی امور کے ماہرین نے مشرق وسطیٰ کے خطے کی نازک صورتحال کے تناظر میں دنیا پر تیسری ورلڈ وار کا اشارہ ظاہر کیا ہے۔ امریکہ ایران کشیدگی خلیج میں صورتحال کو مزید گھمبیر کر رہی ہے۔
جنگ کے سائے روز افزوں گہرے ہو رہے ہیں۔ ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی کا کہنا ہے کہ ہماری امریکہ اور اسلامی جمہوریہ کے دشمنوں کے ساتھ بیک وقت نفسیاتی جنگ، سائبر کارروائیاں ، سفارتی اور فوجی محاذوں پر کارروائیاں جاری ہیں اور جہاں بھی موقع ملا امریکیوں کو جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی سزا دیں گے۔ آبنائے ہرمز ایک اہم مقام ہے جہاں سے بڑی تعداد میں مغربی اور امریکی بحری جنگی جہاز گزرتے ہیں۔ اس علاقے میں ایران اہم امریکی اہداف کافی پہلے ہی طے کرچکا ہے۔ خطے میں 35 کے قریب امریکی اہداف کے ساتھ ساتھ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب بھی ایران کے نشانے پر ہے۔ اس وقت خطے میں ایک فیصلہ کن موڑ ہے اور ہم کو سوچنا چاہئے کہ خطے میں ایک خطرناک صورتحال طاری ہونے جارہی ہے۔
کتاب دی شیڈو وار کے مصنف اور کالم نگار جیمز شیوٹو کا کہنا تھا کہ اگر امریکا اور ایران حالیہ کشیدگی کے باعث آمنے سامنے آتے ہیں تو یہ جنگ امریکا کے لیے کسی بھی دوسری جنگ سے مختلف ہو گی۔دراصل امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے ملک کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی دو قراردادیں منظور کر لی ہیں جس کے بعد ٹرمپ اس عمل کا سامنا کرنے والے امریکہ کے تیسرے صدر بن گئے ہیں۔ ایوانِ نمائندگان میں مواخذے کی قراردادوں کی منظور کے بعد صدر ٹرمپ پر اب امریکی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں مقدمہ چلایا جائے گا جہاں اس بات کا فیصلہ ہو گا کہ وہ برسراقتدار رہیں گے یا نہیں۔ امریکی صدر نے جان بوجھ کر ایران کے ساتھ چھیڑ خانی کی ہے کہ ان کے مواخذے کی طرف سے توجہ ہٹ جائے اور وہ بچ جائیں۔ ا گر کہیں طالبان نے ایران کشیدگی کا بہانہ بنا کر مذاکرات کا بائیکاٹ کر دیا تو امریکہ کو ایک اور جنگ ہارنی پڑے گی۔