اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی درخواست رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کر دی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سابق صدر فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا تھا۔
سابق صدر کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل پر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا دیا ہے، درخواست اعتراض لگا کر واپس کر دی گئی ہے۔
درخواست میں اعتراض لگایا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے سابق صدر مشرف کو سزائے موت سنائی تھی مجرم کے سرینڈر کرنے تک اپیل ٹیک اپ نہیں ہو سکتی۔
دوسری طرف سابق صدر کے وکیل سلمان صفدر نے اعتراض کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ اپیل پر اعتراض غیر متوقع نہیں، صفدر فیصلے کے خلاف اپیل کی تیاری کر لی ہے، ایڈوکیٹ 30 دن کے اندر خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنا لازمی تھی، لاہور ہائیکورٹ کا تین رکن بینچ خصوصی عدالت کی تشکیل کو ہی غیر آئینی قرار دے چکا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔
خصوصی عدالت میں پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی تھی۔
عدالت میں سماعت کے بعد 3 رکنی بینچ نے 2 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت کا حکم دیا تھا۔
خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلہ 2 ایک کی اکثریت سے سنایا گیا، جس میں بینچ کے 2 ججز نے سزائے موت جبکہ ایک نے اس پر اعتراض کیا۔
عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا۔ جسٹس وقار سیٹھ نے کہا تھا کہ 3 ماہ سے دلائل سننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مشرف سنگین غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے معاملے میں 20 نومبر 2013 کو خصوصی عدالت قائم کی گئی تھی اور اس عدالت کی 6 مرتبہ تشکیل نو ہوئی تھی۔