واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ہوائی اڈے کے نزدیک ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں نشانہ بنانے کی پہلی مرتبہ لمحہ بہ لمحہ تفصیل آشکار کی ہے۔
انھوں نے جمعہ کی شب ری پبلکن پارٹی کی چندہ جمع کرنے کی ایک تقریب کے دوران میں قاسم سلیمانی کے خلاف ڈرون حملے کے بارے میں حکمراں جماعت کے کارکنوں ، ہمدردوں اور لیڈروں کو بتایا ہے لیکن ان کی اس تقریر کی کوئی ویڈیو جاری نہیں کی گئی ہے بلکہ کیبل نیوز نیٹ ورک ( سی این این ) کو اس کی ایک آڈیو ریکارڈنگ ملی ہے لیکن وائٹ ہاؤس نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
صدر ٹرمپ اپنے سامعین کو بتا رہے ہیں کہ جس وقت قاسم سلیمانی کو میزائل حملے میں نشانہ بنایا گیا ،اس وقت وہ خود وائٹ ہاؤس کے سیچوایشن روم میں لمحہ بہ لمحہ صورت حال کی نگرانی کررہے تھے اور ان کا اس آپریشن کے ذمے دارفوجی افسروں کے ساتھ مکالمہ جاری تھا۔
وہ ریاست فلوریڈا میں واقع پام بیچ میں اپنی مار اےلاگو کلب کے بال روم میں ری پبلکن پارٹی کی تقریب میں گفتگو کررہے تھے۔اس تقریب میں ان کی 2020ء کی صدارتی مہم اور ری پبلکن نیشنل کمیٹی کے لیے ایک کروڑ ڈالر کے عطیات جمع ہوئے ہیں۔اس تقریب میں رپورٹروں کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھیں فوجی حکام نے بتایا:’’ وہ سر اکٹھے ہیں،ان کے پاس صرف دو منٹ اور 11 سیکنڈز کا وقت ہے۔ وہ صرف اتنے لمحے زندہ رہ سکتے ہیں سر۔وہ کار میں ہیں۔ وہ ایک بکتر بند گاڑی میں ہیں۔سر، ان کے پاس زندہ رہنے کے لیے صرف ایک منٹ رہ گیا ہے،سر۔ 30 سیکنڈز ، 10، 9 ، 8 ۔۔۔۔‘‘
’’اس کے بعد اچانک دھماکا ہوجاتا ہے۔وہ جاتے رہے، سر،رابطہ منقطع‘‘۔میں نے کہا :یہ شخص کہاں ہے۔ یہ آخری لمحہ تھا جب میں نے اس سے یہ سنا تھا۔‘‘انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا۔
صدر ٹرمپ نے پہلی مرتبہ قاسم سلیمانی پر ڈرون حملے کی اتنی زیادہ تفصیل بیان کی ہے۔انھیں ایرانی کمانڈر کی ہلاکت پر امریکی کانگریس کے بعض ارکان کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ان کا کہناہے کہ نہ تو صدر ٹرمپ نے خود اور نہ ان کے مشیروں نے اپنے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت فراہم کیا ہے کہ قاسم سلیمانی خطے میں امریکیوں کے لیے ایک یقینی خطرہ تھے۔
سی این این کا کہنا ہے کہ اس آڈیو میں صدر ٹرمپ نے اپنے اس الزام کا اعادہ نہیں کیا ہے کہ قاسم سلیمانی ایک یقینی خطرہ تھے۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ حملے سے قبل ہمارے ملک کے بارے میں بری باتیں کہہ رہے تھے اور اسی وجہ سے انھوں نے ان کی ہلاکت کا حکم دیا تھا۔وہ آڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں کہ ’’ ہم یہ سب کچھ کب تک سنتے رہتے۔‘‘
تین جنوری کو قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے ردعمل میں ایران نے عراق میں امریکا کے دو فوجی اڈوں پر میزائل داغے تھے جس سے دونوں ملکوں میں کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوگیا تھا اوران کے درمیان محدود پیمانے پر جنگ کے امکانات پیدا ہوگئے تھے لیکن صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف کسی فوجی کارروائی کے بجائے مزید اقتصادی پابندیاں عاید کردی ہیں۔