بغداد میں پُرتشدد احتجاجی مظاہرے، دو پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد ہلاک

Protest

Protest

بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے دارالحکومت بغداد میں پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران میں دو پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔بغداد میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے اور انھیں سڑکیں بند کرنے سے روکنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں اور براہ راست فائرنگ کی ہے۔

عراق بھر میں سوموار کومظاہرین نے حکومت کو اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے دی گئی ڈیڈلائن گزر جانے کے بعد احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور ملک کی مرکزی شاہراہیں بند کردیں۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں مظاہرین کو بغداد میں مختلف شاہراہیں بند کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

عراقی خبررساں ایجنسی ( آئی این اے) کے مطابق شاہراہ محمد القاسم کو بند کرنے کی کوشش کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔یہ شاہراہ بغداد کو ملک کے جنوبی اور شمالی علاقوں سے ملاتی ہے۔

العربیہ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ عراق کی قومی سلامتی کونسل نے سکیورٹی فورسز کو احتجاج کے دوران میں شاہراہیں بند کرنے والے مظاہرین کی گرفتاری کا اختیار دے دیا تھا۔

دریں اثناء بغداد کی آپریشنز کمانڈ نے کہا ہے کہ وہ سبکدوش وزیراعظم عادل عبدالمہدی کی ہدایات پر پُرامن مظاہرین کے تحفظ اور التحریر چوک اور اس سے ملحقہ علاقوں کو محفوظ بنانے کے لیے پختہ طور پرکاربند ہے۔

عراقی نیوز ایجنسی یہ بھی اطلاع دی ہے کہ مظاہرین نے بغداد اور جنوبی شہر ناصریہ کے درمیان واقع مرکزی شاہراہ کو بند کردیا ہے اور وہاں خیمے نصب کردیے ہیں۔اس شاہراہ کی بندش سے الدیوانیہ اور دوسرے جنوبی صوبے بھی بغداد سے کٹ کررہ گئے ہیں۔

العربیہ کے نمایندے کی اطلاع کے مطابق عراقی مظاہرین نے قبل ازیں ایران کی سرحد کے ساتھ واقع گورنری الواسط کے شہر الکوت میں مرکزی شاہراہیں بند کردی تھیں۔

دریں اثناء عراق میں اقوام امتحدہ کے امدادی مشن کے نمایندے نے ایک ٹویٹ میں ملک میں اصلاحات کی ضرورت پر زوردیا ہے اور مظاہرین سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے احتجاج کے دوران میں پُرامن رہیں۔

اقوام متحدہ کے نمایندے نے مشن کی جانب سے ٹویٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں عراقی حکام پر زوردیا ہے کہ وہ پُرامن مظاہرین کے تحفظ کے لیے ہرممکن اقدامات کریں۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ’’پُرامن مظاہرین کے خلاف جبر واستبداد کی متشدد کارروائیوں ناقابل برداشت ہیں اور ان سے ہر قیمت پر گریز کیا جانا چاہیے۔‘‘

عراق میں اکتوبر سے جاری اس احتجاجی تحریک کے منتظمین نے حکومت کو اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے آج سوموار کی ڈیڈلائن دے رکھی تھی۔پہلے تو وہ ملک میں وسیع تراصلاحات کا مطالبہ کررہےتھے۔اب ان کا کہنا ہے کہ ملک میں فوری طور پر ایک عارضی حکومت قائم کی جائے،قبل ازوقت انتخابات کرائے جائیں اور مظاہرین کی ہلاکتوں اور لاپتا کارکنان کی تحقیقات کی جائے۔