کراچی : ڈاؤ کالج آف فارمیسی میں فارم ڈی نئے سیشن کی کلاسز کا آغاز پیر 20 جنوری سے ہو گیا، خیر مقدمی کلاس سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ ریسرچ آج کی ضرورت ہے، ریسرچ کے میدان میں ہم اپنے طلبہ کی حوصلہ افزائی کے ساتھ انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرتے ہیں، کیونکہ ریسرچ ہی وہ ہتھیار ہے جس سے بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملتی ہے اور علم کے نئے راستے کھلتے ہیں، جبکہ اس موقع پر ڈاؤ کالج آف فارمیسی کی پرنسپل پروفیسر سنبل شمیم، ڈین ڈاؤ کالج آف فارمیسی پروفیسر نورجہاں سمیت سینئر فیکٹی ممبز اور طلبہ موجود تھے، پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ آج سے پون صدی قبل 1945میں ڈاؤ میڈیکل کالج کی بنیاد رکھی گئی تو اس کا مقصد ایم بی بی ایس (یاڈاکٹری)کی تعلیم تھا، مگر وقت گذرنے کے ساتھ، سماجی ضروریات کی پیشِ نظر سائنسی تعلیم کے تمام ہی شعبوں کی جانب توجہ دی گئی اور آج ہم فنونِ لطیفہ (فائن آرٹس)کے شعبہ جات قائم کرنے پر غور کر رہے ہیں،انہو ں نے مزید کہا کہ فارمیسی کے پانچ سالہ پروگرام میں اپنے طلبہ کو بہترین تربیت کرتے ہیں، تاکہ وہ پیشہ وارانہ صلاحیتیوں میں ماہر ہوجائیں، انہو ں نے کہا کہ ہمارے پاس پاکستان کی بہترین فیکلٹی موجود ہے، جس میں 33پی ایچ ڈی بھی موجود ہیں، انہوں نے نئے طلبہ کو ڈاؤ یونیورسٹی کا حصہ بننے پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ یہ سب آپ کی محنت، شوق،لگن اور والدین کی دلچسپی کے باعث ممکن ہوا، اس موقع پر ڈاؤ کالج کی پرنسپل پروفیسر سنبل شمیم نے کہا کہ ڈاؤ کالج آف فارمیسی کا پہلا بیج 2008میں شروع ہوا، اور آج ہم صبح کے (13)تیرہویں جبکہ شام کے چھٹے بیج کا فتتاح کر رہے ہیں، انہو ں نے کہا کہ مقابلے کے اس دور میں تعلیم، ریسرچ، میڈیسن اور سہولیات ہر جگہ بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمارے یہاں Pharm-Dکے علاوہ M-Philاور PHDپروگرام بھی پیش کئے جا رہے ہیں، جو طلبہ آج ہمارے پاس کامیابی کی امید لیے آئے ہیں، ان کا خواب ضرور پورا ہوگا، آج آپ نے پاکستان کی بہترین یونیورسٹی کو اپنی اعلیٰ تعلیم کے لیے چنا ہے، ہمارے طلبہ ملک کے مایہ ناز ادارؤں میں اہم عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فارمامیڈیسن میں مزید انوویشن کی ضرورت ہے، جو یقینا آپ کے ہاتھوں ہونگی، ہم اپنی مکمل سپورٹ آپ کو اس مقصد کیلیے فراہم کرتے رہیں گے۔ڈاؤ کالج آف فارمیسی کی ڈین پروفیسر نورجہاں نے کہا کہ کامیابی اور ناکامی دونوں زندگی کا حصہ ہیں، خاص طور پر ریسرچ میں ضروری نہیں کہ بار ہی مطلوبہ نتائج حاصل ہوجائیں، اس کے لیے کوشش جاری رکھنی ہونگی، آپ کو دیکھنا ہوگا کہ میڈیسن کا استعمال، اسکی صحیح مقدار کا تعین کرنا، مضر اثرات کو جانچنا، دوا کا معیار بھی آپ کا کام ہے،ہمارے پاس ریسرچ کیلیے انیمل ہاؤ س میں جانور موجود ہیں، جو تحقیقی مقصد کیلیے استعمال کئے جاتے ہیں، جن سے آپ بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں، انہو ں نے بتایا کہ امتحانات میں شرکت کے لیے ہر طالب علم کو 75فیصد حاضری کو یقینی بنانا ہوگا، ہمارے یہاں سیمسٹر سسٹم کے تحت امتحانات لیے جاتے ہیں، جو 6مہینے پر مشتمل ہوتے ہیں، انہو ں نے کورس کے نصاب کے بارے میں تفصیل سے طلبہ کو آگاہ کیا، انہو ں نے مزید کہا کہ ہم اپنے طلبہ کو غیر نصابی سرگرمیو ں میں شرکت کی بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی میں فروری کے پہلے ہفتے میں اسپورٹس ویک کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے، جس میں آپ شرکت کرسکیں گے، انہوں نے مزید کہاکہ آپ کا ڈاکٹرز اور مریض کے درمیان دوا کی مقدار کے استعمال میں پُل کا کردار ہے، جو ہمارے طلبا بحسن وخوبی ادا کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔