خیبرپختونخوا حکومت میں شدید اختلافات، وزیراعلیٰ پر سنگین الزامات

Mahmood Khan

Mahmood Khan

پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) پشاور خیبرپختونخوا کے وزیراعلی اور وزراء کے درمیان شدید اختلافات پید اہوگئے ہیں۔ وزراء نے خیبرپختونخوا میں ناقص طرز حکمرانی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خراب طرز حکمرانی بہتر نہ ہونے کی صورت میں اپنے عہدوں سے مستعفی ہونےکی دھمکی دیدی ہے۔

تحریک انصاف کے پانچ وزراء اور 20 اراکین صوبائی اسمبلی نے پارٹی کےاندر اپناایک گروپ قائم کرلیا ہے۔

وزراء اور اراکین اسمبلی محمود خان کی کارکردگی سے انتہائی مایوس اور ناخوش ہیں ۔انہوں نے الزام لگایا ہے کہ صوبے میں کرپشن اور کمیشن کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے اور خیبرپختونخوا حکومت پنجاب کی حکومت سے بدتر ہے ۔

محمود خان کو عثمان بزدار پلس قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے منشور پر عمل د رآمد نہیں ہورہابلکہ وزیراعظم اور وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹریز صوبے کے تمام معاملات چلا رہے ہیں۔

وزیراعلی کا بھائی بھی حکومتی معاملات میں مداخلت کررہا ہے اورتقرریوں وتبادلوں میں مبینہ طورپر ملوث ہے۔

وزیراعلی محمود خان نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انھیں یکسرمستردکردیا ۔

انہوں نے کہا کہ دو تین وزراء اس سازش کے پیچھے ہیں کیونکہ میں نے ان کے رشتہ داروں اور دوستوں کو صوبائی کابینہ میں شامل نہیں کیا ۔

میرے بھائی کا حکومتی معاملات سے کوئی تعلق نہیں وہ اپنے آبائی علاقے کی مقامی سیاست میں اہم کردار ادا کررہا ہےاور میں نے اپنے حلقے کی ذمہ داریاں اس کے سپرد کررکھی ہیں ۔صوبے میں کرپشن اور کمیشن کے الزامات بے بنیاد ہیں اگر کسی کے پاس ٹھوس شواہد ہیں تو وہ سامنے لائے، وزراء اور بیوروکریٹس کے خلاف کاروائی کروں گا، میں بااختیارر ہوں کوئی میری حکومت میں مداخلت نہیں کررہا، میرا پرنسپل سیکرٹری میرے احکامات متعلقہ افسروں تک پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔

وزیر اعلی نے مزید کہا کہ عمران خان نے مجھے وزیراعلی نامز د کیا اور مجھے کسی کو بھی کابینہ میں شامل کرنے یا ہٹانے کا مکمل اختیار حاصل ہے کوئی استعفی دینا چاہتا ہے تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا جو وزراء الزامات لگا رہے ہیں انکی اپنی کارکردگی مایوس کن ہے اورمیں انھیں ہٹانے کا سوچ رہا ہوں، مجھے عمران خان کا مکمل اعتماد حاصل ہے اس لئے میں اپنے فیصلوں میں خود مختار ہوں۔

محمود خان سے جب پوچھا گیا کہ نااہل وزراء کو ہٹانے کی بجائے انکی وزارتیں کیوں تبدیل کی گئیں تو انہوں نے کہا کہ ان وزراء کو ایک موقع دیا گیا ہے کہ وہ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں بصورت دیگر انھیں وزارتوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

نمائندہ جنگ نے تین وزراء اور بعض اراکین اسمبلی سے ان کے مشترکہ اجلاس کے بعد پشاور میں گفتگو کی ۔

ایک سینئر وزیر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ صوبے میں کرپشن ٗبدعنوانی ٗاختیارات کے ناجائز استعمال کے باعث تحریک انصاف کی جانب انگلیاں اٹھ رہی ہیں اور پارٹی کی ساکھ شدید متاثر ہورہی ہے ۔عمران خان کو کئی مرتبہ صورت حال سےآگاہ کیا گیا لیکن تاحال انہوں نے کوئی کاروائی نہیں کی ۔وزیر اعلی کی ناقص کارکردگی سے کارکنوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔

وزیراعلی محمود خان نااہل ہیں اور حکومت اسلام آباد سے چلائی جارہی ہے ۔کرپشن اور کمیشن کی شرح بڑھ کر 20 فیصد سے زائد ہو گئی ہے ۔وزیر اعلی ہائوس سے براہ راست وزراء کے محکموں میں مداخلت سے حکومتی معاملات کا بیڑہ غرق ہوچکا ہے ۔

لوگوں نے اچھی طرز حکمرانی کے لئے تحریک انصاف کوووٹ دیا تھا لیکن محمود خان کی ناقص کارکردگی سے عوام نالاں ہیں، ایک اور وزیر نے جنگ کو بتایا کہ وزیر اعلی کا بھائی پشاور میں بیٹھ کر حکومتی معاملات میں مداخلت کررہا ہے اکثر تقرریاں اور تبادلے اسکی مرضی سے ہوتے ہیں ۔

اگر کوئی وزیر کرپٹ یا نااہل تھا تو اسکو کابینہ سے نکالنے کی بجائے نئی وزارت دینے کاکیا مقصد ہے اگر کوئی کرپٹ اور نااہل ہے تو نئی وزارت میں کیا کرے گا ۔