پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستانی پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو گرفتار کر لیا ہے۔ پشتین کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب پشاور میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ یا پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے اتوار اور پیر 27 جنوری کی درمیانی شب ایک گھر سے گرفتار کیا گيا۔
پشتون تحفظ موومنٹ کا قیام 2018ء میں عمل میں آیا تھا جس کا مقصد پشتونوں کے حقوق کا تحفظ تھا جو ملک کے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے سبب شدید متاثر ہوئے۔ منظور پشتین کی سربراہی میں اس گروپ کے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت اور ان کی فوج پر کھلی تنقید کے سبب منظور پشتین ایک نوجوان رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔
پی ٹی ایم پاکستانی فوج پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ بعض گروپوں کو تو نشانہ بناتی ہے مگر اس کی ایما پر افغانستان میں لڑنے والے دیگر گروپوں کو اس نے چھوٹ دے رکھی ہے۔ امریکا اور افغانستان بھی پاکستانی فوج پر یہی الزامات عائد کرتے ہیں مگر پشتین ملک کے اندر یہ بات کرنے والی پہلی آواز ہیں۔
منظور پشتین کی سربراہی میں پی ٹی ایم کے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت اور ان کی فوج پر کھلی تنقید کے سبب منظور پشتین ایک نوجوان رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔
منظور پشتین کے ایک رشتہ دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا، ”انہیں (پشتین) گرفتار کیا گیا اور وہ اس وقت پولیس اسٹیشن میں ہیں۔‘‘ پی ٹی ایم کے ایک اور رہنما اور پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ نے پشتین کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ داوڑ نے اسے پر امن اور جمہوری انداز میں اپنے حقوق مانگنے کی سزا قرار دیا۔
پاکستانی فوج پشتین پر غداری اور فوج پر بے جا تنقید کے الزامات عائد کرتی ہے تاہم پشتین کے خاندان کے مطابق انہیں عوامی امن و امان کو نقصان پہنچانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
محسن داوڑ کے مطابق پی ٹی ایم نے آج خیبر پختونخوا کے شہر ٹانک میں ایک جلسہ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا تاہم حکومت نے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔