صنعاء (اصل میڈیا ڈیسک) یمن میں امریکا کے ایک فضائی حملے میں القاعدہ کے مقامی سربراہ قاسم الریمی اور بعض دوسرے جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔
العربیہ اور الحدث چینلوں کو ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج نے بغیر پائلٹ ڈرون طیارے کی مدد سے یمن کے صوبہ مآرب کی ‘وادعی عبیدہ’ کے مقام پر القاعدہ جنگجوئوں کے ایک ٹھکانے پر بمباری کی جس کے نتیجے میں قاسم الریمی سمیت متعدد جنگجو ہلاک ہوگئے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ القاعدہ جنگجوئوں نے یہ ٹھکانہ ایک ہفتہ قبل کرائے پر لیا تھا۔
ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی بمباری میں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے رہنما قاسم الریمی ہلاک ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب مآرب کے دیگر ذرائع نے بتایا کہ حملے میں جس مکان کو نشانہ بنایا گیا اسے حال ہی میں “القاعدہ” کے ارکان نے کرایہ پر لیا تھا ، لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ نشانے میں قاسم الریمی بھی شامل تھا یا نہیں۔
جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے مقتول سربراہ کا پورا نام قاسم عبدہ محمد ابکر ہے اور اسے قاسم الرامی، قاسم الریمی، ابو ھریرہ صنعانی کے ناموں سے بھی جانا جاتا تھا۔ الریمی عرب دنیا میں القاعدہ کے نمایاں چہروں میں سے ایک تھا جسے عرب اور عالمی اداروں کی طرف سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اشہتاری قرار دیا گیا تھا۔
الریمی کو 16 جون 2015ء کو جزیرہ عرب کی القاعدہ سربراہ ناصر الوحشیی کی حضرموت کے مقام پرہلاکت کے بعد تنظیم کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
اٹھارہ اکتوبر 2018ء کو امریکی محکمہ خارجہ نے الریمی کو بین الاقوامی اشتہاری قرار دیتے ہوئے اس کی گرفتاری پر انعام کی رقم پانچ ملین ڈالر سے بڑھا کر 10 ملین ڈالر کر دی تھی۔
واشنگٹن نے مئی 2010 ء کو قاسم الریمی کا نام دہشت گردی کی فہرست میں درج کیا اور امریکا میں اس کے بینک اثاثے منجمد کر دیئے تھے۔
قاسم الریمی نے متعدد دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں حصہ لیا جن میں “یو ایس ایس کول” پر حملہ، وادی دوعن گھات لگا کر حملہ، “شبام بم دھماکہ اور دیگر دہشت گردانہ کارروائیاں شامل تھیں۔