لندن (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان 47 سالہ طویل تعلقات بالآخر باضابطہ طور پر اختتام پذیر ہوگئے۔ یوں برسلز اور لندن کے درمیان 47 سالہ ہنگامہ خیز تعلقات کا ایک باب بند اور ایک دوسرا کھل گیا ہے۔ بریگزیٹ کے حامی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ بریگزیٹ کے بعد برطانیہ کے سفر کا نقطہ آغاز ہے۔ ابھی لمبا سفر طے کرنا ہے۔
برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان علاحدگی کی بحث پچھلے ساڑھے تین سال سے جاری ہے۔ بریگزیٹ کی حمایت اور مخالفت میں الگ الگ آراء پائی جاتی رہی ہیں۔
لندن اور گرین وچ کے معیاری وقت کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب رات 23 بجے بریگزیٹ کا اعلان کیا گیا جبکہ برسلز میں اس وقت رات کے بارہ بج رہے تھے۔
اس موقع پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے با ضابطہ طور پر یورپی یونین چھوڑنے سے ایک گھنٹہ قبل قوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بریگزیٹ ہمارے عظیم قومی کیریئر کے خاتمے کا نہیں بلکہ ایک نئے باب کا نقطہ آغاز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘آج کی رات میں سب سے اہم بات یہ کہنا ہے کہ یہ اختتام نہیں بلکہ آغاز ہے۔ یہ طلوع فجر کا لمحہ ہے اور ہمارے عظیم قومی کیریئر میں ایک نئے دور کی شروعات ہیں’۔
بورس جانسن نے مزید کہا بریگزیٹ شاندار کامیابی ثابت ہوگی۔ اس وقت جب ان کا ملک یورپی یونین کے ساتھ اپنے مستقبل کے تجارتی تعلقات کے بارے میں سخت مذاکرات شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے، مگر ہمیں یقین ہے کہ ہمیں اس میں بھی کامیابی ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ یورپی یونین اور توانائی سے بھرپور برطانیہ کے مابین دوستانہ تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہو۔
بریگزیٹ کے باقاعدہ نفاذ کے بعد امریکا نے برطانیہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا عہد کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بریگزیٹ کے اس کارنامے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ برطانوی عوام کی ایک اور دیرینہ خواہش آج پوری ہوئی ہے۔ اس پر ہم برطانوی حکومت اور قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔