الجزائر (اصل میڈیا ڈیسک) افریقی ملک الجزائر اور ترکی کو ایک دوسرے کے اتحادی خیال کیا جاتا ہے مگر حالیہ ایام میں دونوں ملکوں کے درمیان تنائو دیکھا گیا ہے۔
یہ تنائو اس وقت سامنے آیا جب ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے الجزائری ہم منصب عبدالمجید تبون کے ایک بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ بیان میں رد وبدل کرنے پر الجزائری ایوان صدر کی طرف سے ترک صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
الجزائری ایوان صدر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی ریکارڈ سے متعلق امور بہت پیچیدہ ہیں۔ الجزائری عوام اس حوالے سے بہت زیادہ حساس ہے اور تاریخی ریکارڈ اور دستاویزات کو تقدس کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ترک صدر کا بیان الجزائر اور فرانس کے درمیان ماضی کے تنازعات کا حل نہیں۔
جمعہ کے روز ترک میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ تُرک صدر رجب طیب ایردوآن نے الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون سے الجزائر کے نوآبادیاتی دور کے دوران فرانسیسی قتل عام سے متعلق دستاویزات حوالے کرنے کو کہا ہے۔
میڈیا کے مطابق ایردوآن ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے رہ نماؤں سے خطاب میں کہا کہ میں نے الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون کو آگاہ کیا ہے کہ فرانس کے صدر ان قتل عام کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ میں انہیں وہ دستاویزات دکھانا چاہتا ہوں تاکہ انہیں اندازہ ہو سکے کہ فرانس نے ماضی میں الجزائر میں کس طرح انسانی خون بہایا تھا۔
طیب ایردوآن نے مزید کہا کہ الجزائر کے صدر نے مجھے بتایا کہ فرانس نے 5 لاکھ الجزائریوں کو ہلاک کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ دستاویزات شائع کرنا ہوں گی تاکہ فرانسیسی صدر عمانویل میکروں کو یاد رہے کہ ان کے ملک نے 5 لاکھ الجزائریوں کو ہلاک کیا تھا۔