چین سے 10 پاکستانی طلبہ سمیت 71 افراد پاکستان پہنچ گئے

Pakistani Students

Pakistani Students

لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) چین سے 10 پاکستانی طلبہ سمیت 71 افراد وطن واپس پہنچ گئے جنہیں مکمل اسکریننگ کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دی گئی۔

ائیرپورٹ حکام کے مطابق واپس آنے والے طلبہ غیر ملکی ائیرلائن کے ذریعے براستہ بینکاک گزشتہ رات لاہور پہنچے جن میں ایک طالبہ بھی شامل ہے۔

ائیرپورٹ حکام نے بتایا کہ طلبہ کو مکمل اسکریننگ کےبعد گھروں کو جانے کی اجازت د گئی۔

ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر ہارون جہانگیرکے مطابق 2 روز کے درمیان چین سے 50 کے قریب مسافرپاکستان آئےہیں جب کہ چین سے آنے والے تمام مسافروں کو ایس اوپیز کے مطابق چیک کیا جارہا ہے۔

ڈی جی ہیلتھ نے بتایا کہ چینی حکام بھی مسافروں کو مکمل اسکریننگ کے بعد ہی سفرکی اجازت دیتے ہیں۔

دوسری جانب چین سے غیر ملکی ائیرلائن سی زیڈ 6007 اورمچی سے اسلام آباد پہنچی جس کے ذریعے 61 مسافر اسلام آباد پہنچے ہیں۔

ائیرپورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سےآنے والے مسافروں کی ائیرپورٹ پراسکریننگ کی جائے گی۔

دوسری جانب پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ نے ایک بیان میں چین سے آنے والے طلبہ کی بغیر اسکریننگ ائیرپورٹ سےجانےکی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے آنے والے تمام مسافروں کی ائیرپورٹس پر مکمل اسکریننگ جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکریننگ سے گزرنے والے طلبہ کی مکمل دستاویزی تفصیلات بھی موجود ہیں، چین سے آنے والے طلبہ ووہان شہر سے 2 ہزار کلومیٹر دور قیام پذیر تھے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔