بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں کل سوموار کو مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہروں کے دوران مزید پانچ مظاہرین کو ہلاک کر دیا گیا۔
اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ بغداد اور دوسرے شہروں میں مظاہرین اور نیلے ہیلمٹ والے اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ بغداد میں ان جھڑپوں کے دوران ایک شخص مارا گیا۔
طبی ذرائع کے مطابق بغداد میں وحشیانہ لاٹھی چارج کے نتیجے میں کم سے کم افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
بغداد میں خون ریز جھڑپیں شروع ہونے کے بعد پولیس نے مداخلت کی اور نیلے ہیلمٹ والے افراد کو بابل گورنری کے ہیڈ کواٹر کے باہر خیمہ زن مظاہرین سے الگ کردیا۔
خیال رہے کہ سوموار کے روز عراق کے شیعہ رہ نما مقتدیٰ الصدر نے اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ بغداد میں تحریر اسکوائر میں مظاہرین میں گھس کر ان کی مار پیٹ کریں۔ انہوں نے اپنے لیڈر کے حکم پر مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اتوار کےروز مقتدیٰ الصدر نے اپنے حامیوں سے کہا تھاکہ وہ اسکول اور شاہراہیں کھلوانے کے لیے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں جنہیں نو منتخب وزیراعظم محمد توفیق علاوی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران بند کی گئی ہیں۔
نیلی ٹوپیوں والوں سے بچنے اور اپنے دفاع کے لیے مظاہرین نے ہاتھوں میں لاٹھیاں اٹھا لیں۔ بعض نے نیلی ٹوپیوں کے مقابلے میں سرخ رنگ کی ٹوپیاں پہن لیں۔
اطلاعات کے مطابق بغداد کےعلاوہ النجف میں بھی مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے مظاہرین میں گھس کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے مظاہرین پر گولیاں چلانے کی بھی دھمکی دی۔ بعد ازاں الصدر کے حامیوں کی طرف سے مظاہرین پر گولیاں چلائی گئیں دیر تک مظاہرین اور الصدر کے وفاداروں میں جھڑپیں ہوتی رہیں۔
النجف کے پولیس چیف نے مظاہرین سے پرامن طریقے سے احتجاج جاری رکھنے اور تشدد کا راستہ اختیار نہ کرنے پر زور دیا ہے۔ پولیس ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے مظاہرین اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شہر کے مرکزی گرائونڈ کی طرف نہ نکلیں۔
درایں اثناء کل سوموار کے روز البصرہ یونیورسٹی کے طلباء کی بڑی تعداد نو منتخب وزیراعظم توفیق علاوی کے خلاف نعرے لگاتی ہوئی سڑکوں پر نکل آئی۔
عراق کے دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہروں میں ہونے احتجاج کے دوران مظاہرین میں دو مختلف آراء پائی جا رہی ہیں۔ مظاہرین کا ایک گروپ توفیق علاوی کو وزیراعظم مقرر کرنے کا حامی ہے جب دوسرا اس کے خلاف نعرے لگا رہا ہے۔ مختلف مقامات پرموجود مظاہرین کی ٹولیاں میں کہیں وزیراعظم کی حمایت اور کہیں مخالفت میں نعرے سنائی دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ عراق میں گذشتہ برس اکتوبر سے حکومت کے خلاف جاری مظاہروں میں سیکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں۔
حال ہی میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے سابق وزیر محمد توفیق علاوی کو نیا وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا مگر عراق میں جاری مظاہروں کے دوران علاوی کو بھی مسترد کردیا گیا ہے۔