تہران (اصل میڈیا ڈیسک) کینیڈا کےدو سینیر وکلاء نے تہران میں 8 جنوری 2020ء یوکرینی مسافر جہاز کو مار گرانے پر ایران سے متاثرین کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کینیڈا سے تعلق رکھنے والے دونوں وکلاء کی طرف سے اپنے دعوے میں ایرانی حکومت، سپریم لیڈر، پاسداران انقلاب اور دوسرے اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ دعوے میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے مسافر جہاز کر میزائل مار کر گرانے کے واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو ڈیڑھ ارب کینیڈین ڈالر ادا کرے۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم ایک ارب 10 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔
خیال رہے کہ ایران نے تسلیم کیا تھا کہ 8 جنوری 2020ء کو یوکرین کا ایک مسافر جہاز غلطی سے چلائے جانے والے بیلسٹک میزائل سے نشانہ بن کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس میں کینیڈا کے 57 شہریوں سمیت 176 افراد سوار تھے جن میں کوئی زندہ نہیں بچ سکا تھا۔
ایران کے خلاف ہرجانے کے کیس میں مرکزی مدعی ایک گم نام شخص ہے جس کی ابتدائی شناخت ‘جان ڈو’ کے نام سے کی گئی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے حادثے کا شکار ہونے والے جہاز میں ہلاک ہونے والے جاک ڈو اس کے قریبی عزیز تھے۔
اخباری رپورٹس کے مطابق جان ڈو مدعوی کا اصل نام نہیں۔ اس نے اپنی شناخت ایران میں موجود اپنے خاندان کے تحفظ کے لیے مخفی رکھی ہے تاکہ اس کےخاندان کو ایرانی رجیم کی طرف سے کسی قسم کی اذیت نہ دی جاسکے۔
دعوے میں مسافر جہاز کو میزائل سے مار گرانے کے واقعے کو’ سوچا سمجھا دہشت گردانہ عمل’ قرار دیا گیا ہے۔ ایران میں جمعہ کے روز ہفتہ وار تعطیل کی وجہ سے اس دعوے پرکوئی سرکاری رد عمل سامنے نہیں آسکا۔
کینیڈین وکیل جوناہ ارنولڈ اور اس کے والد مارک ارنولڈ نے ایران کے خلاف پہلے بھی متعدد مقدمات قائم کیے ہیں۔ سنہ 2017ء میں کیے گئے ایک اپیل دعوے کے بعد ایران میں ان کے اثاثے منجمد کردیے گئے تھے۔
سنہ 2017ء کو دھماکوں، قتل اور اغواء کے کیسز میں متاثر ہونے والے امریکیوں نے ایران سے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔