لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان سٹاک مارکیٹ میں رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران غیر یقینی صورتحال کے باعث مندی کے بادل نہ چھٹ سکے۔ 100 انڈیکس میں 846.93 پوائنٹس گر گئے جس کے باعث 40 ہزار کی نفسیاتی حد بھی گر گئی۔
تفصیلات کے مطابق دو ہفتے قبل پاکستان سٹاک مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال آئی، دو ہفتے قبل پہلے کاروباری روز کے دوران 93.79 پوائنٹس، دوسرے روز 240 پوائنٹس، تیسرے روز 400 پوائنٹس گرا تھا جبکہ چوتھے روز کے دوران صرف چار پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی تھی، تاہم کاروباری آخری روز کے دوران ایک مرتبہ پھر 272.56 پوائنٹس کی مندی آئی اور انڈیکس 41630.94 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا۔
گزشتہ ہفتے کے دوران پہلے کاروباری روز 1221.55 پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی، دوسرے کاروباری روز تیزی کی واپسی ہوئی، انڈیکس 474.87 پوائنٹس بڑھ گیا تھا۔ تیسرے کاروبار پانچ فروری کی چھٹی تھی جس کے باعث ٹریڈنگ نہ ہوئیں۔ چوتھے کاروباری روز کے دوران مندی نے ڈیرے ڈالے اور انڈیکس 159.84 پوائنٹس گر گیا جبکہ آخری کاروباری روز کے دوران 580.77 پوائنٹس گر گیا۔
آج کاروبار کا آغاز ہی مندی سے شروع ہوا، مندی کے باعث پہلے ہی دو گھنٹوں کے دوران بڑی مندی کے باعث 40 ہزار کی نفسیاتی حد گر گئی تھی۔
دوپہر 12 بجے تک انڈیکس 700 پوائنٹس گھٹ کر 39483.68 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا، کاروبار کے دوران اُتار چڑھاؤ کے باعث انڈیکس ایک موقع پر 39196.19 پوائنٹس کی نچلی ترین سطح پر بھی دیکھا گیا۔
آج کاروبار کا اختتام 846.93 پوائنٹس کی مندی کے بعد ہوا، انڈیکس 39296.70 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا، مندی کے باعث کاروبار میں 9 حدیں گر گئیں۔ گرنے والی حدوں میں 40100، 40000، 39900، 39800، 39700، 39600، 39500، 39400، 39300 کی حدیں شامل ہیں۔
کاروبار کے اختتام پر پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 12 کروڑ 98 لاکھ 40 ہزار 550 شیئرز کا لین دین ہوا، ان شیئرز میں زیادہ انویسٹرز کی طرف سے حصص کے فروخت کو ترجیح دی گئی۔
ڈیلرز کا کہنا ہے کہ کاروبار میں مندی کے باعث انڈیکس دو ماہ کی کم ترین سطح پر آ گیا، 29 نومبر 2019ء کو انڈیکس 39287 پوائنٹس کی سطح پر دیکھا گیا تھا۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، ملک میں غیر یقینی مہنگائی کی صورتحال، ملکی سیاسی صورتحال میں کھچاؤ اور عالمی سطح پر کرونا وائرس کی بیماری کے باعث ملکی اور بین الاقوامی تاجر حصص مارکیٹ میں سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں۔