جرمن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کی حکمراں جماعت سی ڈی یو کی موجودہ سربراہ نے پارٹی کی سربراہی سے مستعفی ہونے کے ساتھ ساتھ آئندہ چانسلر کا انتخاب نہ لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس پر چانسلر میرکل نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
تھیورنگیا کے حکومتی بحران کی زد میں آئی ہوئی کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کی سربراہ آنے گریٹ کرامپ کارن باؤر نے پارٹی کی صدارت سے دست بردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے آئندہ چانسلر کے انتخاب کے لیے الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے مشرقی جرمن ریاست تھیورنگیا میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے ارکان کی حمایت سے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کو جرمن سیاست میں ایک زلزلے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ اس پر نہ صرف مختلف سیاستدانوں بلکہ عوام کی اکثریت نے بھی گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ یہاں تک کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس انتخاب کو ‘ناقابل معافی‘ قرار دیتے ہوئے ریاست میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ تھیورنگیا کے نو منتخب وزیر اعلیٰ کَیمیرِش نے تاہم اپنے انتخاب پر ہونے والی شدید تنقید اور اخلاقی دباؤ تلے گزشتہ جمعرات کی شام خود ہی مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ جرمن تاریخ میں کسی جرمن وزیر اعلیٰ کے اپنے الیکشن کے اگلے ہی روز اس طرح سے مستعفی ہونے کا یہ پہلا واقعہ تھا۔
سیاسی حلقوں میں اینے گریٹ کو میرکل کی جانشین کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
تھیورنگیا کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب، اُس پر ہونے والی سیاسی تنقید اور وزیر اعلیٰ کے مستعفی ہوجانے جیسے غیر معمولی واقعات کے اثرات سب سے زیادہ کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کی سربراہ آنے گریٹ کرامپ کارن باؤر پر پڑے۔ بطور سی ڈی یو لیڈر ان کی قابلیت اور پارٹی میں نظم و ضبط پیدا کرنے کی ان کی اہلیت پر سوال اُٹھائے جانے لگے جبکہ یہی خاتون لیڈر موجودہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جگہ لے سکتی تھیں۔ انہوں نے2021 ء میں وفاقی جرمن پارلیمانی انتخابات میں یورپ کی ‘آئرن لیڈی‘ انگیلا میرکل کی جگہ چانسلر عہدے کے لیے اپنی نامزدگی کا ارادہ کر رکھا تھا۔ انگیلا میرکل 15 سال تک جرمن چانسلر کی حیثیت سے جرمنی کی قیادت ‘کافی حد تک کامیابی‘ کے ساتھ کرنے کے بعد آئندہ برس یعنی 2021 ء میں یہ ذمہ داری کسی اور کو سونپ دیں گی۔ میرکل کے بعد کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کی سربراہ کارن باؤر کے چانسلر بننے کے امکان کافی زیادہ نظر آ رہے تھے۔
چانسلر کے آئندہ انتخاب میں حصہ نہ لینے کا کرامپ کارن باؤر کا فیصلہ جرمنی کے مستقبل کی سمت پر ایک بڑا سوالیہ نشان چھوڑ رہا ہے۔ سیاسی سمت کے ساتھ ساتھ یورپ کی یہ سب سے بڑی معیشت معاشی معاملات اور بریگزٹ کے بعد برطانیہ کے بغیر یورپی یوینن کو کس طرح لے کر چلے گی؟ یہ وہ سوالات ہیں جس پر ہر کسی کو تشویش لاحق ہے۔
سی ڈی یو ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ کرامپ کارن باؤر نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اُس وقت تک سی ڈی یو کی پارٹی قیادت کرتی رہیں گی، جب تک آئندہ چانسلر کے عہدے کا کوئی دوسرامناسب امیدوار نہیں ملتا۔ وہ سمجھتی ہیں کہ ایک ہی شخص کو دونوں ذمہ داریاں سنبھالنی چاہییں۔ یعنی پارٹی کی قیادت اور چانسلر کے فرائض کی انجام دہی۔ سی ڈی یو ذرائع کے مطابق ان اہم سیاسی اہداف پر موسم گرما میں ایک منظم حکمت عملی کے تحت کام شروع ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے مشرقی جرمن صوبے تھیو رنگیا میں فری ڈیموکریٹ پارٹی کے سیاست دان تھوماس کیمیرش محض ایک ووٹ کی اکثریت سے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔ اے ایف ڈی کے ارکان کے علاوہ چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو کے کچھ ارکان نے بھی ان کی حمایت کی تھی۔ اب تک جرمنی کی اہم سیاسی جماعتیں پناہ گزینوں اور اسلام مخالف پارٹی ایف ڈی کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد سے گریز کرتی آئی ہیں۔