اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی بیورو کریسی کے ایک طاقتور گروپ نے سی پیک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تقرری رکوا دی ہے، جس سے چینی صدر کے پاکستان کے اہم دورے سے قبل اتھارٹی کے کام کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
سی ای او اتھارٹی کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر (پی اے او) کی حیثیت سے بھی کام کریں گے لہذا سی ای او کی تقرری کے معاملہ نے نئی انتظامیہ کے لئے مزید پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں کیونکہ اتھارٹی کو ابتدائی مرحلے سے ہی مالی اور انسانی وسائل سے متعلق سنگین مسائل کا سامنا ہے، اتھارٹی کو مکمل طور پر چلانے کے لئے 359 ملین روپے کے بجٹ کے مطالبے کے برعکس وزارت منصوبہ بندی نے رواں مالی سال کی باقی مدت کے لئے صرف 121.4 ملین روپے دیئے ہیں۔
وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے اتھارٹی کے بجٹ میں کٹوتی کا جواز بھی موجود ہے ، کیونکہ اتھارٹی نے پرتعیش ایس یو وی گاڑیوں کی خریداری کے لئے بجٹ طلب کیا تھا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی مشاورت سے غلام دستگیر بلوچ کو سی ای او مقرر کرنے کا فیصلہ کیا، دستگیر بلوچ پاکستان ریلویز سول سروس کیڈر کا غیر ملکی تعلیم یافتہ افسر ہیں ، جو ذرائع کے مطابق بظاہر اس تقرری کو روکنے کی ایک وجہ بن گیا ہے۔