ہمارے ملک میں سرکاری ملازمین کے لیئے گھروں کی الاٹمنٹ کا سلسلہ بہت پرانا ہے ۔تقریبا سبھی سرکاری محکمے اپنے ملازمین کو ان کے سکیل کے حساب سے رہائشی کوارٹرز الاٹ کرتے ہیں ۔ اکثر ایسے کواٹرز کا زمینی حساب لگایا جائے تو یہ ایکڑوں کے حساب سے بنتی ہے ۔ یہ سب سنگل گھر زمین پر دو یا تین ڈبہ ٹائب کمروں کی شکل میں بنے ہوتے ہیں ۔ ان کواٹرز کا غیر معیاری طرز تعمیر اور اس میں رہنے والے لوگوں کا غیر معیاری زندگی گزارنے پر مجبور ہونا انتہائی افسوسناک ہے ۔ یہ صرف ارباب اختیار کی نااہلی یا پھر ان زمینوں پر قبضے کی جانب ہی ایک واضح اشارہ ہے ۔
اب جبکہ شہروں میں آبادی کے سونامی سے زمین کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں ۔ وہاں پر کھربوں روپے کی یہ زمین نہ صرف ملک بھر کے شہروں میں بلکہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں بھی سرکاری کوارٹرز کے نام پر چند ہزار لوگوں کے تصرف میں ہیں ۔
آج جبکہ فلیٹ سسٹم کے تحت ان بے ڈھنگے اور بے طریقہ بنے ہوئے مکانات کی جگہ تین چار کمروں کا ان سے بہتر اچھے نقشے کیساتھ بنا ہوا گھر انہیں سرکاری خزانے پربوجھ کم کرتے ہوئے دیا جا سکتا ہے تو پھر ہزاروں ایکڑز پر مشتمل ان زمینوں کو فارغ کیوں نہیں کروایا جاتا ؟ پچاس کوارٹرز جس زمین پر جھگیوں کی طرح پھیلا کر بنائے گئے ہیں جس میں دو سے تین سو لوگ ایک برا طرز زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔
بہت زیادہ زمین گھیر کر بیٹھے ہیں ، اس کی جگہ اگر اسی زمین کی آدھی جگہ پر شاندار سی کثیر المنزلہ عمارت تعمیر کر دی جائے جس میں تمام جدید سہولیات بمعہ لفٹ کے دیدی جائیں اور بقایا زمین پر ایک خوبصورت سا پارک ، سکول ، کالج اور مسجد اسی عمارت کے لوگوں کے لیئے بنا دیا جائے تو یہ کس قدر صحت بخش منصوبہ ہو گا ۔ اس میں اس عمارت میں بسنے والے سبھی لوگوں کے لیئے مین گیٹ لگنے سے ان کی (خصوصا خواتین اور بچوں کی ) حفاظت بھی بہت بہتر ہو جائیگی ۔
حکومت پاکستان کو اپنے سرکاری ملازمین کو دی جانے والی سہولیات کے لیئے ایک الگ سے وزارت کا اہتمام کرنا چاہیئے تاکہ ان سے متعلق رہائش ، پنشن ، بیماری ، ان کے بچوں کی تعلیم ،شادیاں اور ایسے ہی تمام مسائل پر باقاعدہ تحقیقات آسان ہو سکیں اور ہر حقدار کو اس کا جائز حق درست انداز میں اور درست وقت پر مل سکے ۔ ایسا کرنے کی صورت میں یہ ملازمین اپنے ان ذاتی مسائل سے بے فکر بھی ہو سکیں گے اور زیادہ سکون اور ایمانداری کیساتھ اپنے تمام پیشہ ورانہ فرائض بھی ادا کر پائیں گے ۔
ان میں ان تمام مسائل کے باعث پیدا ہونے والی لالچ کو روکنے میں مدد ملے گی اور کرپشن اور رشوت کی لت کو کم کیا جا سکے گا ۔ اور جو بعد بھی کرپشن میں ملوث ہوئے انہیں بلا چون و چرا پھانسی دیدی جانی چاہیئے ۔
ملک کی ہزاروں ایکڑ زمین واگزار کروائی جا سکے گی ۔ صفائی کے معیار میں بہتری آئے گی ۔ خواتین اور بچوں کیخلاف جرائم میں بھی کسی حد تک کمی آئیگی ۔
صحت کا معیار بھی بلند ہو گا ۔ اور شہر کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہو گا ۔