ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ قیام پاکستان اورحضرت قائداعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد ہمیں ملک و قوم سے مخلص اور خداسے ڈرنے والا کوئی حکمران نہیں ملا۔ امریکہ، برطانیہ اور انڈیا سے ڈرنے والے عجوبے توہمیں بہت ملے مگر کفریہ طاقتوں اورملک دشمن عناصر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والے بہادر،غیرت منداورایماندارحکمران ہمیں کہیںخوابوں میں بھی نظرنہیں آئے۔قیام پاکستان کے بعد71سالہ تاریخ میں اس ملک اورقوم کاایسے ایسے عجوبوں اوربونوں سے واسطہ پڑاکہ جن کے نام سن کرآج بھی کان کھڑے ہوجاتے ہیں۔اس ملک میں ،،جان اللہ کودینی ہے،،کی وردکرنے والے توبہت آئے اورگئے مگر،،جان اللہ نے لینی ہے،،کی سوچ اورفکر والے آج تک کوئی نہیں آئے۔
جن کی سوچ،فکر،یقین ،ایمان اورعقیدہ یہ ہوکہ جان ایک نہ ایک دن اللہ نے لینی ہے وہ پھراس طرح کے کام اوراعمال کبھی نہیں کرتے جوجان اللہ کودینی ہے کی رٹ لگانے والوں نے اس ملک اورزمین پر کئے۔ ،،جان اللہ کودینی ہے،، والے کہتے ہیں کہ اس ملک کے دینی مدارس میں طلبہ کومنشیات کی طرف یہ کہہ کرراغب کیاجاتاہے کہ ان سے حافظہ تیزہوتاہے۔نسوارکی ایک چنڈی پرطلبہ کوگھنٹوں گھنٹوں مرغابنانے والے بھلاچرس،افیون ،شیشہ اورشراب کے فضائل کیسے بیان کرسکتے ہیں ۔۔؟جن کی پوری پوری زندگیاں منشیات کوحرام ثابت کرنے میں گزری ہوں سوچنے کی بات ہے آخروہ منشیات کی حرمت کوجائزوحلال کی چادرپہنانے کی جرات وہمت کیسے کرسکتے ہیں ۔۔؟دن میں ہزارباراللہ کوجان دینے والے شہریارآفریدی اگرمنشیات کے لفظ کو سرکارکے زیرسایہ سکول،کالجزاوریونیورسٹیوں سمیت دیگرسرکاری تعلیمی اداروں کے ساتھ نتھی کرتے یاجوڑتے توشائدکہ وہ سرکاری نوکری کاحق اداکردیتے مگرافسوس اللہ کوجان دینے کے لئے تیاربیٹھنے والے شہریارآفریدی نے بھی اپنے عہدے کاپاس رکھنے کی بجائے کسی من گھرٹ اورجھوٹی خبر کوسہارابناکراغیارسے دوستی کاوہ حق اداکردیاہے جواس ملک میں 71سالوں سے بڑے بڑے دین فروش اورمگرمچھ اداکرتے رہے ہیں ۔دینی مدارس کونشانہ بنانایہ کوئی نئی کہانی نہیں ۔اغیارکی برسوں سے یہ خواہش اورسازش ہے کہ دینی مدارس کوکسی نہ کسی طریقے سے بدسے بدنام کیاجائے۔اس مقصدکے لئے اغیاراوران کے گماشتوں نے اس ملک میں کیاکچھ نہیں کیا۔۔؟اوراس حقیقت سے نہ صرف اس ملک کے 21کروڑعوام بلکہ پوری دنیااچھی طرح واقف ہے۔
اغیارکی ایجادہ کردہ دہشتگردی وائرس کوصرف اس لئے داڑھی ،پگڑی اورمسلمانوں کے ساتھ جوڑاگیاتاکہ اس کے ذریعے ان دینی مدارس کوبدنام کرکے ان کاوجودختم کیاجاسکے۔اپنے ان ناپاک عزائم اورخواب کوپوراکرنے کے لئے اغیارنے ہرطریقہ اورہرحربہ استعمال کیالیکن اللہ کے فضل وکرم سے وہ اپنے تمام طورطریقوں اوردینی مدارس کے خلاف ایک ایک سازش وچال میں ہمیشہ ناکام ونامرادرہے۔ہمارے سرکاری تعلیمی اداروں کے مقابلے میں ان دینی مدارس کاتعلیمی نظام ،ماحول اورکردارہمیشہ اہم اورمثالی رہالیکن اس کے باوجودان مدارس کے نظام سے کچھ سیکھنے اورسکول،کالجز اوریونیورسٹیوں کوٹھیک کرنے کی بجائے ہمارے بڑوں کی جانب سے غیروں کے اشاروں پرہمیشہ مدارس میں اصلاحات لانے کاڈھونگ رچایاگیا۔آپ پاکستان کی سترسالہ تاریخ دیکھیں ۔جوبھی حکمران اوربادشاہ اس ملک پرمسلط ہوا۔انہوں نے سکول،کالجزاوریونیورسٹیوں کانظام ٹھیک کرنے کی بجائے کسی نہ کسی طریقے سے ان مدارس کوہی چھیڑا۔شاعرمشرق علامہ محمد اقبال نے توانہی دینی مدارس اوراہل مدارس کے بارے میں کہاتھاکہ انہیں ان کے حال پرچھوڑدو۔
مگرافسوس ہمارے حکمرانوں اورسیاستدانوں نے چھوڑدوکالفظ چھیڑدومیں تبدیل کرکے ایک دن کے لئے بھی ان مدارس اوراہل مدارس کاپیچھانہیں چھوڑا۔جس طرح سرکاری تعلیمی ادارے ہمارے اپنے ہیں اسی طرح یہ دینی مدارس بھی ہمارے ہی ہیں ۔سکولز،کالجزاوریونیورسٹیوں میں اگرہمارے بچے پڑھتے ہیں توان دینی مدارس میں بھی توہمارے ہی بچے علم کی پیاس بجھانے کے لئے آتے اورجاتے ہیں۔ ان مدارس میں توکوئی مودی کے بچے پڑھنے کے لئے نہیں آتے لیکن اس کے باوجودسرکاری تعلیمی اداروں کے مقابلے میں دینی مدارس اوران کے طلبہ سے ہمارارویہ اورسلوک کچھ کیا۔۔؟کبھی اچھارہاہی نہیں ۔سکول،کالجز اوریونیورسٹیوں میں منشیات کے بے دریغ استعمال سمیت کیاکچھ نہیں ہوتا۔۔؟ان اداروں میں ہمارے مستقبل کے ساتھ جوکھیلواڑکھیلی جارہی ہے اس سے صرف ہم ہی نہیں بلکہ پوری دنیاواقف اوراچھی طرح واقف ہے لیکن اس کے باوجودہمارے یہ ارباب اختیارسرکاری تعلیمی اداروں کے بارے میں اپنی نااہلی،لاپرواہی اورکوتاہی پرکچھ شرم محسوس کرنے کی بجائے دینی مدارس کے خلاف زہراگلنے میں مصروف ہیں ۔
بوٹی مافیا،نقل کلچر،آئس پروفیشن،ڈانس،میراجسم میری مرضی اورلال لال کے نعرے لگانے والے کیاان خرافات اورعجوبوں نے بھی دینی مدارس میں جنم لیا۔۔؟سرکاری تعلیمی اداروں میں اگرلاکھوں طلبہ پڑھتے ہیں تودینی مدارس میں بھی زیرتعلیم طلبہ کی تعدادلاکھوں سے کم نہیں ۔کیاآج تک دنیانے ایسی کوئی بات سنی کہ کسی مدرسے میں امتحان کے دوران کوئی نقل کرنے والاپکڑاگیاہو۔۔؟ اچھے اوربرے ہرجگہ ہوتے ہیں ۔ہم ہرگزیہ نہیں کہتے کہ تمام دینی مدارس مکمل ٹھیک اوران میں پڑھنے اوررہنے والے سارے فرشتے ہیں لیکن یہ ضرورکہتے ہیں کہ ان دینی مدارس کانظام،ماحول اورکردارہمارے سرکاری تعلیمی اداروں سے لاکھ درجے بہترہے۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اورآج بھی ڈنکے کی چوٹ پرکہتے ہیں کہ اگرکوئی مولوی یاکوئی مدرسہ اگرکسی غیرشرعی،غیراخلاقی یاکسی غیرآئینی وغیرقانونی کام میں ملوث ہے تواس مولوی کوکسی چوک میں لٹکاکراس مدرسے کوسیل کیاجائے لیکن خداراکسی ایک مولوی سے بغض اورسیاسی دشمنی پرسارے دینی مدارس کونشانہ نہ بنایاجائے۔
روکھی سوکھی کھاکردینی مدارس میں پڑھنے والے ہمارے یہ بچے نہ صرف دین کے حقیقی چوکیدارہیں بلکہ یہ پاک فوج کے بعد اس ملک کے بھی حقیقی محافظ ہیں ۔ان مدارس میں منشیات کے استعمال بارے فضائل بیان ہوتے ہیں یانہیں لیکن ہم قسم کھاکرکہتے ہیں کہ ان مدارس میں دین کی خدمت کے ساتھ ملک وقوم سے محبت اوران پرجان اورمال قربان کرنے کی تعلیم ہمہ وقت ضروردی جاتی ہے۔ان مدارس میں چٹائیوں پرشب وروزگزارنے والے درویشوں سے ہم نے یہ توکبھینہیں سناکہ منشیات کے استعمال سے حافظہ تیزہوتاہے لیکن یہ ہزاراورلاکھ بارضرورسناکہ معاشرے میں محبت،اخوت ،بھائی چارہ عام کرنے اور دین ،ملک اورقوم کی خاطر قربانی دینے سے ایمان تازہ ہوتاہے۔جولوگ معاشرے سے برائی،جرائم اورگناہوںکے خاتمے کے لئے برسرپیکارہوں وہ بھلاکسی کومنشیات جیسی لعنت میں چھلانگ لگانے کی دعوت کیسے دے سکتے ہیں ۔۔؟
حکمران ،وزراء ،مشیر،سیاسی لیڈراورمنتخب ممبران یہ ملک وقوم کے نمائندے ہوتے ہیں ۔ان کاکام معاملات کوسدھارناہوتاہے بگاڑنانہیں ۔اسمبلی فلورپردینی مدارس کواس طرح بدنام کرناایک ذمہ دارحکومتی شخصیت کوہرگززیب نہیں دیتا۔وزیرموصوف سیاہ وسفیدکے مالک ہیں ۔ان کے پاس طاقت بھی ہے اوروزرات بھی ۔اس طرح کے کسی معاملے کے ثبوت اگران کے پاس تھے تووہ اسمبلی میں گرجنے کی بجائے اس مدرسے کوسیل کرکے اس کے مولوی کوہتھکڑیوں میں قوم کے سامنے پیش کرتے ۔ محض اخباری تراشوں اورخبروں پراگراچھائی وبرائی کے سرٹیفکیٹ اس طرح بانٹے جانے لگے توپھراس طرح یہ ملک اورنظام کبھی نہیں چلے گا۔ہمیں معلوم کہ اغیارسے یہ دینی مدارس اوران کے یہ درویش آج بھی ہضم نہیں ہورہے مگرہمارے اپنوں کواغیارکی ان سازشوں اورچالوں کاحصہ نہیں بنناچاہیئے۔ ہم سب نے جان اللہ کودینی بھی ہے اوراللہ نے ہماری یہ جان لینی بھی ہے۔آج نہیں توکل ہمیں قبرکی پاتال میں ضروراترناہے۔ان مدارس سے نہ صرف دنیاوی بلکہ ہماری اخروی زندگی بھی جڑی ہوئی ہے ۔اس لئے ہمیں مدارس کی طرف انگلیاں اٹھاکرمفت میںاپنی آخرت خراب نہیں کرنی چاہیئے۔