فیلڈ مارشل محمد ایوب خان (مرحوم) کا دورِ حکومت ہے، ملک میں ڈیمز کے علاوہ بڑی بڑی فیکٹریاں لگ رہی ہیں۔ واہ میں پاکستان آرڈیننس کی بہت بڑی فیکٹری تعمیر ہو رہی ہے۔ چین کا ایک وفد پاکستان سے کچھ سیکھنے کی غرض سے آرڈیننس فیکٹری دیکھنے آتا ہے ۔سردی کا موسم ہے ، ہلکی ہلکی بارش ہو رہی ہے جب چینی وفد پاکستانی پروٹوکول افسر کے ساتھ کمپلیس میں داخل ہوتا ہے تو دو تین جگہوں پر چھت ٹپک رہی ہوتی ہے، پاکستانی میزبان لجاتے ہوئے چینی وفد سے کہتا ہے، ” عمارت نئی نئی بنی ہے اس لئے ٹپک رہی ہے ، چینی وفد کا ایک رکن مسکراتے ہوئے کہتا ہے ” شروع شروع میں ہماری عمارتیں بھی ٹپکتی تھیں لیکن جب ہم نے عمارت بنانے والے ایک ٹھیکیدار کو گولی مار دی تو اس کے بعد عمارت نئی ہو یا پرانی ، کبھی نہیں ٹپکتی۔۔۔۔۔۔”واضح رہے کہ چین میں اب بھی سزائے موت گولی مار کر دی جاتی ہے اور گولی کی قیمت اس کے ورثاء سے اصول کیا جاتا ہے جب تک ورثاء گولی کی قیمت ادا نہیں کرتے تب تک لاش ان کے حوالے نہیں کی جاتی۔۔۔
چین پاکستان سے دو سال بعد یعنی 1949 میں آزاد ہوا، ماوزے تنگ جدید چین کا بانی شمار کیا جاتا ہے،ا سوقت چینی قوم افیون کے نشہ کی لت میں اس طرح مبتلا تھی ،جس طرح ہمارے بااختیار اور با اقتدار لوگ کرپشن میں مبتلا ہیں، مائوء زے تنگ نے اعلان کیاکہ جو شخص آج کے بعد افیون کھائے گا ،اسے گولی مار دی جائے گی ۔بس پھر کیا تھا ،چند ہزار لوگوں کو گولی مار کر لاشیں چوراہوں میں لٹکا دی گئیں نتیجتاپھر کسی چینی نے افیون کی طرف نظر تک نہیں اٹھائی۔
ایک دفعہ امریکی صدر رچرڈ نکسن نے چینی صدر چو این لائی سے ملاقات کی، گفتگو کے دوران امریکی صدر نے چو این لائی کو ایک تصویر دکھائی ۔جس میں چو این لائی اپنے گھر کے لان میں بیٹھ کر اخبار پڑھ رہے تھے ، اخبار کی سرخیاں بھی واضح نظر آ رہی تھیں۔چواین لائی نے پوچھا ” آپ نے یہ تصویر کیسی کھینچی ؟ ” رچرڈ نکسن نے بڑے فخریہ انداز میں کہا ” ہمارے پاس ہنڈرڈ بلین ڈالر کی سیٹلائٹ ٹیکنالوجی ہے ،یہ تصویر ہم نے اسی سے کھینچی ہے ” چو این لائی مسکرا کر اٹھے ،اپنی میز پر گئے ،دراز کھینچ کر ایک تصویر نکالی اور صدر نکسن کو پیش کر دی ، اس تصویر میں صدر نکسن وائٹ ہائوس میں بیٹھ کر سی آئی اے کی کنفیڈیشنل فائل پڑھ رہے تھے ۔یہ تصویر دیکھ کر صدر نکسن کا رنگ فق ہو گیا اور اس نے پو چھا، ”آپ نے یہ تصویر کسیے کھینچی ؟ ” تو چو این لائی نے جواب دیا ” جو آپ جو کام ہنڈرڈ بلین
ڈالر کی ٹیکنالوجی سے کر رہے ہیں،ہم نے صرف ہنڈرڈ ڈالر کی ٹیکنالوجی سے کر دیا ” صدر نکسن نے وضاحت مانگی تو چواین لائی نے کہا ‘ ہم نے وائٹ ہائوس کے ایک ملازم کو ہنڈرڈ ڈالر دے کر یہ تصویر حاصل کی ہے ”۔ ایک اور دلچسپ اور قابلِ زکر بات، چین کے شہر بیجنگ میں کمیو نسٹ پارٹی نے ایک انسٹی ٹیوٹ قائم کر رکھا ہے ،جہاں پارٹی کے اراکین
کو متعلقہ شعبوں میں وزیر، مشیر بنانے اور چین کے لئے نئی قیادت تیار کرنے کی تربیّت دی جاتی ہے ، تربّیت مکمل ہو نے کے بعد باقاعدہ
سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے اگر کسی شخص کے پاس اس ادارے کا سرٹیفیکیٹ نہ ہو تو وہ چین میں وزیر یا مشیر نہیں بن سکتا ۔۔۔چین میں ایسے ہی واقعات اور اقدامات کی وجہ سے تبدیلی آئی اور آج چین دنیا کو سپر پاور ہے، چین کے مصنوعات پوری دنیا میں مقبولیت حاصل کر چکی ہیں۔اگر آج کی سرکار اور تبدیلی کا دعوے دار عمران خان چین کے صرف چند ایک اقدامات کی پیروی کر لیں ،تو مجھے یقین ہے کہ تبدیلی آجائیگی ورنہ تبدیلی کرتے کرتے پانچ سال یوں ہی گزر جائینگے۔ عوام کی خون پسینہ کی کمائی اور ملکی دولت کی جو بھی چوری کرتا ہے، تو زیادہ نہ سہی ، بائیس کروڑ کی آبادی میں بائیس کرپٹ لوگوں کو چوراہوں میں لٹکا دو، مجال ہے کہ پھر کوئی قوم کی ایک دمڑی بھی نگل لے۔ ایک ادارہ ایسا بھی بنا لیں جس میں ملک کے مختلف شعبہ جات چلانے کی تربیّت دی جاتی ہو اور جو شخص عام انتخابات میں حصہ لینے کا خواہشمند ہو ،وہ الیکشن سے پہلے اس ادارے میں تربیت حاصل کرکے کامیابی کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرے۔ کسی بھی ملک میں تبدیلی لانے کے لئے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہو تی ہے۔پرانی ڈگر پر چلنے یا لکیر کو پیٹنے سے تبدیلی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔۔۔۔۔