کرونا وائرس کے باوجود ایرانی علماء مذہبی اجتماعات پر پابندی کے مخالف

Religious Gatherings

Religious Gatherings

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں تیزی کے ساتھ پھیلنے والے ‘کرونا’ وائرس کے بڑھتے خطرات کے باوجود ایران کی مذہبی شخصیات ملک میں مذہبی اجتماعات پرپابندی کے خلاف ہیں۔

ایران میں گذشتہ چوبیس گھںٹوں کے دوران کرونا سے مزید 19 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ کل متاثرہ افراد کی تعداد 139 ہو گئی ہے۔

ایران میں کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر سوشل میڈیا پر ایک مہم جاری ہے جس میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ وائرس کے خطرات کو سامنے رکھتے ہوئے مذہبی اجتماعات میں شرکت سے گریز کریں۔

ایک طرف سوشل میڈیا پر شہریوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ مذہبی اور سیاسی نوعیت کے اجتماعات میں شرکت نہ کریں اور دوسری طرف ملک کی مذہبی شخصیات نے بائیکاٹ مہم کی مخالفت کی ہے۔ ایرانی مذہبی رہ نمائوں کا کہنا ہے کہ ایسے مقامات جہاں پر کرونا وائرس کا خطرہ نہیں مذہبی اجتماعات پرپابندی یا ان میں شرکت سے روکنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

ایرانی ویب سائٹوں نے ایک سرکردہ مذہبی رہ نما آیت اللہ محمد سعیدی کا ایک ویڈیو کلب نشر کیا ہے جس میں انہوں نے مزارات کو بند کرنے کے مطالبے کی مخالفت کی ہے۔

خیال رہے کہ آیت اللہ محمد سعیدی قم کی ایک مسجد میں جمعہ کے خطیب اور اہل تشیع کے آٹھویں امام علی بن موسیٰ الرضا کی ہمشیرہ ‘معصومہ’ کے مزار کے متولی ہیں۔

ایرانی وزات صحت کی طرف سے جاری بیانات میں بھی مذہبی اجتماعات کے انعقاد روکنے پر زور دیا گیا ہے مگر مذہبی شخصیات نے اجتماعات پر پابندی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

گذشتہ ایک بیان میں آیت اللہ سعیدی نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کرونا وائرس پھیلانے کے بہانے استعمال کر کے قم کی ثقافتی اور دینی ساکھ پر ضرب لگانا چاہتے ہیں۔

تاہم علماء کی مخالفت کے باوجود قم شہر میں مزارات کونسل کی طرف سے ہنگامی بنیادوں پر نماز کے سوا باقی تمام مذہبی اجتماعات منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔