یونان (اصل میڈیا ڈیسک) کل اتوار کے روز یونان کے جزیرہ لیسبوس میں مقامی لوگوں نے سکالا سیکا مینیاس میں قائم پناہ گزینوں کے ایک مرکز کو نذر آتش کردیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مذکورہ پناہ گاہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی طرف سے قائم کی گئی تھی تاہم رواں سال دو جنوری وہاں سے مہاجرین کو دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کے بعد اسے خالی کردیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز کم سےکم 500 تارکین وطن 10 کشتیوںپر لیسبوس جزیرے پر پہنچے۔ انہیں دیکھ کر مقامی لوگ سخت برہم ہوئے اور انہوں نے ایک کشتی جس پر 50 افراد سوار تھے کو ساحل پراترنے سے روک دیا۔ مقامی لوگوں نے چیخ چیخ کر’واپس ترکی جائو’ کے نعرے لگائے۔
ادھر دوسری جانب یونانی حکومت نے کہا ہے کہ ترکی کی طرف سے مہاجرین کو روکنے کا فیصلہ تبدیل کرنے بعد ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین سرحد پر جمع ہوگئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی آمد یونان کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
یونانی حکومت کے ترجمان اسٹیلیو بیٹساس نے کہا کہ ترکی کی حکومت مہاجرین کی نقل مکانی کی حوصلہ افزائی اور ترغیب دے رہا ہے۔ موجودہ صورت حال یونان کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی طرف سے مہاجرین کو یورپ کی طرف چھوڑنے کے اعلان کے بعد 13 ہزار شامی اور دوسرے ملکوں کے پناہ گزین ایران کی سرحد پر جمع ہیں جہاں سے وہ یورپ جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قبل ازیں یونان کی بارڈر پولیس نے سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں پر گولیاں چلائیں اور انہیں واپس کرنے کے لیے اشک آور گیس کی شیلنگ کی مگر جبکہ مہاجرین کی طرف سے یونانی پولیس پر سنگ باری کی گئی۔
یونان کے جزیرے میں پہنچنے والے مہاجرین کو روکنے کے دوران مقامی لوگوں نے ایک صحافی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہ صحافی مہاجرین کو روکنے کی کارروائی کی کوریج کررہا تھا۔