چین (اصل میڈیا ڈیسک) چین سے پھیلنی والی کورونا وائرس کی نئی قسم سے دنیا میں ہونے والی ہلاکتیں تین ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ تقریباً ساٹھ ممالک میں اس وائرس کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی تعداد چھیاسی ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
امریکا میں کورونا وائرس کی وجہ سے پہلی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عوام سے کہا کہ اس وبا سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ محکمہ صحت اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ ان کے بقول شبہ ہے کہ امریکا میں بائیس افراد اس وائرس سے متاثر ہیں۔ امریکا میں یہ پہلی ہلاکت ریاست واشنگٹن میں ہوئی ہے۔ قبل ازیں چینی شہر ووہان میں ایک امریکی شہری کی اس وائرس کی وجہ سے موت ہو چکی ہے۔
چینی صوبے ہوبے کا شہر ووہان ہی وہ مقام ہے، جہاں سے کورونا وائرس کی وبا نے جنم لیا تھا اور یہ وائرس بتدریج چینی سرزمین میں پھیلنے کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں میں پھیلتا چلا جا رہا ہے۔
ادھر تھائی لینڈ نے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے اپنے ہاں پہلی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ قبل ازیں مشرق بعید کے جن ممالک میں چین کے علاوہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان میں جنوبی کوریا، جاپان، تائیوان اور فلپائن شامل ہیں۔ چین میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سات سو اسی ہے۔ تھائی لینڈ اور امریکا کی طرح آسٹریلیا میں بھی کووڈ انیس سے ہونے والی پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔ عالمی ادرہ صحت نے کورونا کی اس نئی قسم کو کووڈ انیس کا نام دیا ہے۔
کووڈ انیس بیماری کی وبا کم بیش مشرق بعید کے سبھی ممالک میں پھیل چکی ہے۔ جنوبی کوریا میں گزشتہ دو سو چھتیس برسوں میں پہلی مرتبہ اتوار یکم مارچ کو سترہ سو ملکی گرجا گھروں میں سنڈے عبادات کا اہتمام کرنے سے گریز کیا گیا۔ اس ملک میں چین کے بعد کورونا وائرس کی لپیٹ میں آئے ہوئے افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ یہ تعداد تین ہزار سات سو چھتیس ہے اور ہلاک شدگان کی تعد اٹھارہ ہے۔
جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق تین مریض کراچی اور ایک وفاق کے زیرانتظام علاقے میں ہے۔ کراچی میں سب سے پہلا مریض ایران سے زیارت کر کے واپس پہنچا تھا۔
عالمی ادارہٴ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈہینوم گبرائسس نے کہا ہے کہ یورپ میں کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس کا اٹلی سے دوسرے ممالک کی جانب منتقل ہونا انتہائی پریشانی کی بات ہے اور اب کئی دوسرے ممالک کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ کے مطابق اٹلی سے محض چوبیس مریضوں کے دوسرے ممالک جانے سے کم از کم چودہ ممالک میں یہ بیماری پھیل گئی ہے۔ اٹلی میں کووڈ انیس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد گیارہ سو سے زائد ہے۔ اٹلی میں اس مرض سے ہونے والی ہلاکتیں انتیس ہیں۔
جرمنی کے سب سے گنجان آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فالیا کے شہر بون کے ایک اسکول کے ٹیچر میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد اسکول کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اس اسکول کے ایک سو پچاسی بچوں کے کلینیکل ٹیسٹ شروع کر دیے گئے ہیں۔ بون شہر کے طلبہ اور اُن کے والدین میں خوف و ہراس کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جرمن ریاستوں باڈن ورٹمبرگ اور بریمن میں بھی اس وائرس کے مریضوں کی تشخیص کی گئی ہے۔ مجموعی مریضوں کی تعداد اناسی بتائی گئی ہے۔۔